ہانگ کانگ میں 140 برس بعد شدید بارشوں نے تباہی مچادی
ہانگ کانگ میں گزشتہ 140 برس بعد شدید بارشوں نے تباہی مچادی ہے جہاں شہر کی کئی سڑکیں اور مضافاتی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین کے ٹیکنالوجی کے مرکز شینزین میں 1952 کے بعد سے شدید بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی نے طوفانوں کی شدت میں مزید اضافہ کردیا ہے جہاں ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید بارش کی وجہ سے تباہ کن سیلاب اور ساحل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ہانگ کانگ میں شدید بارشوں کا سلسلہ گزشتہ روز شروع ہوا اور نصف رات تک جاری رہا جہاں موسمیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ شہر میں 158.1 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ 1884 کے بعد سے سب سے زیادہ بارش ہے۔
حکام نے تباہ کن سیلاب کا انتباہ جاری کردیا ہے جہاں ایمرجنسی حکام مختلف علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
موسمیاتی ادارے نے کہا کہ دریاؤں کے قریب رہنے والے رہائشیوں کو موسمی حالات سے چوکنا رہنا چاہیے اور گھروں میں سیلاب آنے کی صورت میں انخلا پر غور کرنا چاہیے۔
ادھر ہانگ کانگ کے اسٹاک ایکسچینج نے تمام تجارتی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔
حکومت نے کہا کہ شام 6 بجے تک انتہائی کشیدہ حالات رہیں گے تاہم ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ 80 افراد نے ایمرجنسی کمروں میں مدد کی درخواست کی۔
آج صبح شہری علاقے سے ٹیکسیاں سیلاب سے گزرنے پر مجبور ہوئیں جہاں شہری اپنے روز مرہ کے امور پر جانے کی کوشش میں مصروف تھے جبکہ کچھ کاریں وہاں پھنس گئیں۔
ہانگ کانگ کے علاقے لانتاؤ جزیرے کی سڑکیں بھی مکمل طور پر زیر آب آگئیں جہاں دریاؤں کا پانی کناروں سے اوپر آگیا۔
تاہم جنوبی چین کے گنجان آباد ساحلی علاقوں میں لاکھوں لوگ طوفانوں سے قبل گھروں تک محدود ہوگئے تھے۔
حکام نے شینزن کے ساتھ شہر کی سرحد پر اسکولوں کو معطل کر دیا ہے اور کارگو کلیئرنس سروسز کو روک دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں شینزین اپنے آبی ذخائر سے پانی خارج کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جو ان کے بقول شہر کے شمالی حصوں میں سیلاب کا باعث بن سکتا ہے۔
ہانگ کانگ سے سب وے آپریٹر نے کہا کہ تائی سن ضلع میں سیلاب کی وجہ سے ان کی ایک لائن میں سروس کی مشکلات درپیش ہیں۔