• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیٹرولیم ڈیلرز، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن بڑھانے کی منظوری دے دی

شائع September 7, 2023
پیٹرول اور ڈیزل پر ڈیلرز کا مارجن گزشتہ برس جولائی کے وسط تک بالترتیب 4.90 روپے اور 4.13 روپے فی لیٹر تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پیٹرول اور ڈیزل پر ڈیلرز کا مارجن گزشتہ برس جولائی کے وسط تک بالترتیب 4.90 روپے اور 4.13 روپے فی لیٹر تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پیٹرولیم ڈیلرز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) کے مارجن میں پیٹرول کی فروخت پر 1.64 روپے اور ڈیزل کی فروخت پر 1.87 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا اور مسلح افواج کی سپلیمنٹری گرانٹس میں 40 ارب روپے کے اضافے کی منظوری دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے فی الوقت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کو بیل آؤٹ پیکج کی منظوری نہیں دی اور نہ ہی اس نے پی آئی اے کے لیے پائیدار ی اسٹرکچرنگ کے منصوبے کے بغیر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو قابل ادائیگی ٹیکس اور سروس چارجز معطل کرنے کی اجازت دی۔

نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ای سی سی نے تشویش کا اظہار کیا کہ پی آئی اے کے کل قرضے اور واجبات گزشتہ سال دسمبر میں 743 ارب روپے (اس کے اثاثوں کی مالیت سے 5 گنا زیادہ) سے تجاوز کر گئے تھے اور کاروباری معمولات اسی طرح جاری رہے تو اس کے قرضوں اور واجبات کو 20 کھرب روپے تک بڑھا دے گا اور 2030 تک سالانہ نقصان 260 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

پی آئی اے کی موجودہ واجبات میں سے تقریباً 383 ارب روپے حکومت کے ’انڈر رائٹنگ‘ ہیں، جسے 92 فیصد مالک ہونے کے ناطے باقی ذمہ داریاں بھی اٹھانا ہوں گی۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت ہوا بازی نے پی آئی اے کی مالی معاونت اور اس کی تنظیم نو کے حوالے سے سمری جمع کرائی، سیکریٹری ایوی ایشن نے وزیر خزانہ کو پی آئی اے کے مالی بوجھ، واجبات اور اس کی ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

ای سی سی نے ٹائم لائنز اور اخراجات پر تبادلہ خیال اور جائزہ لینے کے بعد پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے علیحدہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے کی جانب سے ایف بی آر کو ماہانہ ایک ارب 30 کروڑ روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی ادائیگی اور سی اے اے کو 70 کروڑ روپے ماہانہ چارجز کے طور پر مؤخر کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کردیا۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فنانس ڈویژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک ٹھوس تنظیم نو کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے بعد پی آئی اے کے مالیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس کی مدد کریں گے۔

پیٹرولیم مارجن میں اضافہ

وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کی سمری پر ای سی سی نے 15 ستمبر سے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن میں 1.64 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی جو صارفین سے 0.41 روپے فی لیٹر کی 4 پندرہ روزہ اقساط میں وصول کیے جائیں گے۔

کمیٹی نے پیٹرول اور ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کے مارجن میں 1.87 روپے فی لیٹر اضافے کی بھی منظوری دی ہے جو کہ 15 ستمبر سے 0.47 روپے فی لیٹر کی 4 پندرہ روزہ اقساط میں لاگو ہوگی۔

ڈیلرز کا موجودہ مارجن 7 روپے سے بڑھ کر 8.64 روپے فی لیٹر ہو جائے گا جبکہ او ایم سیز کو فی لیٹر 6 روپے کے بجائے 7.87 روپے ملیں گے، مجموعی طور پر اب صارفین کو دونوں مصنوعات پر 3.51 روپے فی لیٹر کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

قبل ازیں پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت نے ڈیلرز کو یکم ستمبر سے شروع ہونے والے 4 مراحل میں اپنے مارجن کو 1.64 روپے فی لیٹر بڑھانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد اس پر عمل نہیں ہو سکا، او ایم سیز نے بھی زیادہ مارجن کی ڈیمانڈ کی۔

پیٹرول اور ڈیزل پر ڈیلرز کا مارجن گزشتہ برس جولائی کے وسط تک بالترتیب 4.90 روپے اور 4.13 روپے فی لیٹر تھا لیکن پھر اسے بڑھا کر 7 روپے کر دیا گیا، اسی طرز پر او ایم سیز کا مارجن بھی بعد میں دسمبر اور مارچ کے درمیان مرحلہ وار 3.68 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 6 روپے کر دیا گیا۔

کمیٹی نے دفاعی خدمات کے مختلف منظور شدہ منصوبوں اور جاری مالی سال کے دوران عالمی سیکیورٹی الاؤنسز، سبسڈیز اور متفرق اخراجات کے لیے 40 ارب روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

اس میں پاک فوج کے لیے 33 ارب روپے، بحریہ کے لیے 7 ارب روپے اور فضائیہ کے لیے 5 کروڑ روپے شامل ہیں، تاہم رقم یک مشت نہیں بلکہ کیس-ٹو-کیس کی بنیاد پر جاری کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024