• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پاکستانی نژاد امریکیوں کو ویزے جاری کرنے کا فیصلہ سفارتخانے پر منحصر ہے، امریکا

شائع September 6, 2023
رپورٹر نے مزید وضاحت طلب کی تو امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہم اس بات کو یہیں چھوڑتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹر نے مزید وضاحت طلب کی تو امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہم اس بات کو یہیں چھوڑتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ پاکستانی سفارت خانے کے قونصلر حکام پر منحصر ہے کہ وہ کسی امریکی شہری کی جانب سے ویزے کی درخواست منظور یا مسترد کریں اور اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب حالیہ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی سفارت خانے نے پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کو پی ٹی آئی سے تعلق کی وجہ سے ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ کچھ امریکی شہریوں کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پاکستان میں حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔

گزشتہ روز واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل سے پوچھا گیا کہ کیا ان امریکی شہریوں (جن کے ویزے مسترد کیے گئے) نے محکمہ خارجہ سے رابطہ کیا؟

انہوں نے جواب دیا کہ میں اس سے واقف نہیں ہوں، ظاہر ہے اگر اس حوالے سے کوئی مسائل پیدا ہوتے ہیں تو یقیناً پاکستانی قونصلر حکام ہی اس بارے میں بات کرسکتے ہیں، یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جو محکمہ خارجہ سے متعلق ہو۔

جب ایک رپورٹر نے مزید وضاحت طلب کی تو امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہم اس بات کو یہیں چھوڑتے ہیں۔

ویدانٹ پٹیل سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ کیا امریکی کانگریس نے محکمہ خارجہ سے کہا ہے کہ وہ سائفر تنازع کی تحقیقات کرے، جس پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے؟

انہوں نے جواب دیا کہ ہم اپنے کانگریس کے شراکت داروں سے کئی معاملات پر مشورہ کرتے ہیں، ہم کسی خاص بات کے بارے میں بات نہیں کریں گے لیکن ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

بریفنگ میں ایک اور صحافی نے ویدانت پٹیل سے سوال کیا کہ کیا امریکا ان امریکی شہریوں کی مدد کر رہا ہے جنہیں ایران میں گھروں میں نظربند کیا گیا ہے۔

انہوں نے جواب دیا کہ کسی بھی معاملے میں جب کسی امریکی شہری کو حراست میں لیا جاتا ہے تو یقیناً ہم صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں کہ کہیں اسے کسی غلط بنیادوں پر حراست میں تو نہیں لیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024