سابق بھارتی کھلاڑی گوتم گمبھیر کا پاک۔بھارت میچ کے دوران نازیبا اشارے کا دفاع
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر اور بی جے پی کے رکن اسمبلی گوتم گمبھیر نے ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے جانے والے میچ کے دوران تماشائیوں کی جانب نازیبا اشارے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ’بھارت مخالف نعروں‘ کا ردعمل تھا، جو کچھ مداحوں کی جانب سے لگائے گئے۔
انڈیا ٹوڈے نے گوتم گمبھیر کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ وہ ان لوگوں میں شامل نہیں ہیں جو ایسے تبصرے سن کر چپ رہیں، انہوں نے مداحوں پر زور دیا کہ وہ سیاست کو کھیل سے علیحدہ رکھیں۔
مزید بتایا کہ سابق بھارتی بلے باز اس وقت تنازع کا شکار ہوئے جب ان کی تماشائیوں کو نازیبا اشارے والی ویڈیو وائرل ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب وہ پالی کیلے اسٹیڈیم میں براڈکاسٹنگ ایریا میں واپس جا رہے تھے، تو گوتم گمبھیر نے ’کوہلی، کوہلی‘ کے نعرے سنے، سابق بھارتی بلے باز کا مؤقف تھا کہ ہر چیز سوشل میڈیا پر نہیں دکھائی گئی، اور الزام عائد کیا کہ تماشائی بھارت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔
رپورٹ نے گزشتہ روز گوتم گمبھیر کی میڈیا کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ جو کچھ سوشل میڈیا پر دیکھا گیا وہ سچ نہیں ہے، لوگوں نے وہ دکھایا جو وہ دکھانا چاہتے تھے، دراصل وہاں پر بھارت مخالف نعرے لگائے گئے، میں نے سنا ’ہندوستان مردہ باد‘، کشمیر کے حوالے سے بھی نعرے لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’لہٰذا یقینی طور پر ردعمل آئے گا، ایک یا پھر دوسرے طریقے سے، یا پھر ہنسا جائے گا، وہاں پر پاکستانی لوگ موجود تھے، وہ بھارت مخالف نعرے بازی کر رہے تھے، ظاہر ہے یہ قدرتی ردعمل تھا، میں ایسی چیزیں نہیں سن سکتا جو میرے ملک کے بارے میں ہوں۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوتم گمبھیر نے اپنے مؤقف کی وضاحت اس وقت کی جب وہ نیپال کےخلاف بھارت کے دوسرے میچ میں کمنٹری سے واپس جا رہے تھے۔
رپورٹ میں ان کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ اس لیے یہ ردعمل آیا، اگر آپ میرے ملک کے بارے میں برا بولیں گے، آپ مجھ سے کیا توقع کریں گے؟ کیا میں مسکراؤں اور چلا جاؤں یا پھر خاموش رہوں؟ میں اس قسم کا آدمی نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں صرف یہ کہنا چاہوں گا، جب آپ میچ دیکھنے آتے ہیں، اپنی ٹیم کو سپورٹ کریں، آپ کو وہاں سیاسی ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے، وہاں کشمیر کا معاملہ لانے کی ضرورت نہیں ہے، بھارت کے بارے میں برا بولنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ اپنی ٹیم اور ملک کو سپورٹ کریں، وہاں پر بھارتی تماشائی بھی تھے جو اپنی ٹیم کو سپورٹ کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں دونوں طرف کے مداحوں کو کہہ رہا ہوں کہ جب آپ میچ دیکھنے آتے ہیں تو اپنی ٹیموں کو سپورٹ کریں، ملک اور کشمیر کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے، سوشل میڈیا ہر چیز کی عکس بندی نہیں کرسکتا۔
تاہم، گوتم گمبھیر کے دعوے کے برعکس متعدد بھارتی مداحوں نے بتایا کہ انہوں نے تماشائیوں کی جانب سے صرف ’کوہلی، کوہلی‘ کے نعرے سنے، اور روشنی ڈالی کہ یہ کوہلی کے ساتھ ماضی میں ان کے جھگڑوں کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
گوتم گمبھیر پر طنز کرتے ہوئے ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، اگلی بار سب کو دھونی کا نام لینا چاہیے، وہ خوشی یا غصے سے بے قابو ہو جائے گا۔
ایک اور صارف نے بی جے پی کے قانون ساز کی جانب سے سابق ساتھی ویرات کوہلی کے لیے نفرت پر سوال اٹھایا۔
ایک بھارتی صحافی نے گوتم گمبھیر کے اس نازیبا اشارے کو برا قرار دیتے ہوئے اسپورٹس مین شپ پر سوال اٹھایا۔
آئی پی ایل میں کوہلی اور گمبھیر کے درمیان جھگڑا
گوتم گمبھیر اور ویرات کوہلی کے درمیان ماضی میں جھگڑے ہو چکے ہیں، تازہ ترین واقعہ اسی برس رونما ہوا، گمبھیر اور کوہلی دونوں پر آئی پی ایل میں لکھنؤ میں میچ کے بعد جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
بھارتی ٹیم کے سابق ساتھیوں کے درمیان 2013 کے آئی پی ایل میچ کے دوران بھی میدان میں جھگڑا ہوا تھا۔