• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آرمی چیف کی تاجروں کو انٹربینک ریٹ میں ’شفافیت کو فروغ‘ دینے کی یقین دہانی

شائع September 4, 2023
— فائل فوٹو: آئی ایس پی آر
— فائل فوٹو: آئی ایس پی آر

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے تاجر برادری کو ڈالر کے تبادلے اور انٹربینک ریٹ میں شفافیت کو فروغ دینے کی یقین دہانی کرا دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف نے لاہور کور ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ ایک اجلاس میں تاجر برادری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا، ڈالر کے تبادلے اور انٹربینک ریٹ میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔

انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور دیگر ممالک سے 100 ارب ڈالر تک کی خاطر خواہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت پر زور دیا۔

آرمی چیف نے اقتصادی فیصلہ سازی کو تقویت دینے کے لیے معاشی معاملات اور مختلف شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل کا انکشاف کیا۔

ترجمان لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطابق صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے ممتاز کاروباری شخصیات کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی، جس میں ملک کی اقتصادی راہداری پر اہم گفتگو ہوئی، اس موقع پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی بھی موجود تھے۔

کاشف انور نے ٹاسک فورس کے ایجنڈے میں کاروباری برادری کے نقطہ نظر کو شامل کرنے کے لیے تمام چیمبرز کے ساتھ فعال شمولیت کی سفارش کی۔

عام لوگوں کو درپیش اہم مسائل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کاشف انور نے بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ عوام بجلی پر زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے شدید دباؤ میں ہیں جس سے روزمرہ کی زندگی اور کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔

مزید برآں انہوں نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی کے لیے عملی نقطہ نظر بیان کیا کہ صارفین پر مالی دباؤ کم کرنے کے لیے ان چارجز کی وصولی سردیوں میں کی جائے جب بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے۔

پاکستان کے معاشی منظر نامے میں شرح تبادلہ کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، صدر لاہور چیمبر نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت پر زیادہ سے زیادہ قابو پانے پر زور دیا۔

اس کے جواب میں جنرل عاصم منیر نے کاروباری برادری کو منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لانے اور ڈالر کے تبادلے اور انٹربینک ریٹ میں شفافیت کو فروغ دینے کی یقین دہانی کرائی۔

صدر لاہور چیمبر نے نشاندہی کی کہ اسٹیٹ بینک کے ریٹ اور ہنڈی ریٹ کے درمیان فرق کی وجہ سے اکثر ترسیلات کے لیے ہنڈی چینلز کو ترجیح دی جاتی ہے۔

انہوں نے کاروباری برادری اور متعلقہ حکام کے درمیان ایک بہتر اور پائیدار بات چیت کی اہمیت پر زور دیا اور کاروباری شعبے کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر ردعمل کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔

مزید برآں کاشف انور نے سیاسی جماعتوں سے متحد وابستگی پر زور دیا اور آئندہ انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر دستخط کرنے کی تجویز پیش کی۔

گرے معیشت کے وجود (جو مجموعی دستاویزی معیشت کا 2 سے 3 گنا ہے) کے بارے میں جنرل عاصم منیر کے ریمارکس پر بات کرتے ہوئے کاشف انور نے ایک جدید طریقہ کار تجویز کیا۔

انہوں نے گرے معیشت کے شعبے کو رسمی، سفید معیشت میں منتقلی کے لیے ترغیب دینے کی سفارش کی اور اسے اس بڑے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک اسٹریٹجک حل کے طور پر پیش کیا۔

صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ جب تک گرے اکانومی غیر مربوط رہے گی تب تک یہ رسمی، سفید معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے کے قابل نہیں رہے گی اور ٹیکس بیس کی توسیع ناممکن رہے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024