پاکستانی روپے کے مقابلے افغان کرنسی 29.3 فیصد مستحکم ہوئی، ورلڈ بینک
ورلڈ بینک نے رواں سال افغانستان کی معاشی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال مہنگائی کی شرح میں 9.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور پاکستانی روپے کے مقابلے میں افغان کرنسی 29.3 فیصد مستحکم ہوئی۔
ورلڈ بینک کے افغانستان کی معاشی صورتحال کی نگرانی کرنے والے ادارے نے معاشی مشکلات سے دوچار افغانستان کے حوالے سے معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ اہم معاشی اشاریوں کی سمری جاری کی ہے۔
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2022 کے وسط تک بلندی پر پہنچنے والی مہنگائی میں اشیا کی ترسیل میں اضافے اور منڈی میں اشیا کی بڑے پیمانے پر دستیابی کی بدولت اپریل 2023 سے کمی آنا شروع ہو گئی تھی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ جولائی 2023 میں افراط زر کی شرح میں 9.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس کی وجہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 12.6 فیصد اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں 5 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ جون 2023 میں بھی مہنگائی کی شرح میں 2.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی اجناس کی مانگ میں کمی سے سپلائی چین کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد ملی جو یقیناً قیمتوں میں کمی میں اہم محرک ثابت ہوئی، جبکہ ایکسچینج ریٹ میں کمی بھی اس سلسلے میں قابل ذکر ہے جبکہ اشیا کی مانگ میں مزید کمی بھی بعیدازقیاس نہیں۔
بینک نے انکشاف کیا کہ ایک حالیہ سروے کے مطابق 2022 کے وسط کے مقابلے میں اجناس کی مانگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، ملک کی اہم منڈیوں میں اجناس اور اشیائے خورونوش وافر تعداد میں موجود ہیں البتہ اس صورتحال کے باوجود دو تہائی افغان باشندوں کو گزر بسر میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی بینک کے مطابق رواں 2023 سے 24 اگست 2023 تک دنیا کی اہم کرنسیوں کے مقابلے میں افغانی کرنسی مستحکم اور بہتر ہوئی ہے، ایرانی کرنسی کے مقابلے میں 41.2 فیصد، پاکستانی روپے کے مقابلے میں 29.3 فیصد، امریکی ڈالر کے مقابلے 7.3 فیصد، یورو کے مقابلے 4.9 فیصد اور چینی یوآن کے مقابلے میں 6 فیصد کی بہتری آئی۔
اس سلسلے میں بتایا کہ بھارتی روپے کے مقابلے میں بھی افغانی کرنسی مستحکم ہے جبکہ 24 اگست 2023 تک ایک امریکی ڈالر 83.1 افغانی کرنسی کا تھا اور اس کا مطلب ہے کہ 15 اگست 2021 کے مقابلے میں افغان کرنسی کی قدر میں 3.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ڈالر کے مقابلے میں افغان کرنسی میں یہ بہتری مقامی سطح پر لین دین کے دوران غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی، زیادہ ترسیلات زر اور اقوام متحدہ کی ڈالر کی شپمنٹ سے ممکن ہوئی، اقوام متحدہ نے 2022 میں 1.8 ارب ڈالر اور 2023 میں 1.2 ارب ڈالر دیے تھے۔
ورلڈ بینک نے بتایا کہ مارچ 2023 سے ہنرمند اور غیر ہنرمند افراد کے لیے نوکری کے مواقع میں اضافہ ہوا، موزوں موسم کی بدولت زراعت کے شعبے میں کاشتکاری، آمدن اور مزدوروں کی مانگ میں اضافہ ہوا جبکہ طلب میں اضافے کے سبب اجرت میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 کے مقابلے میں 2023 میں ریونیو 8 فیصد اضافے کے بعد 76 ارب افغانی کرنسی تک پہنچ گیا، تاہم اس کے باوجود یہ ریونیو ہدف سے 7 ارب کم رہا، اس کے علاوہ 2022 کے مقابلے میں برآمدات 3 فیصد اضافے کے بعد 0.91 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جس میں سب سے بنیادی پہلو ٹیکسٹائل کے شعبے میں 49 فیصد کا اضافہ ہے۔
اس کے علاوہ درآمدات میں بھی گزشتہ سال کی نسبت زیادہ اضافہ دیکھا گیا جہاں جنوری سے جولائی کے دوران 4.4 ارب ڈالر کی درآمدات کی گئیں جو 2022 کے مقابلے میں 32 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔