• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

عسکریت پسندوں کے حملوں کی سب سے زیادہ ماہانہ تعداد 2014 کے بعد رواں برس اگست میں ریکارڈ

شائع September 3, 2023
رواں برس اگست میں ملک بھر میں 99 حملے ہوئے—فائل فوٹو: رائٹرز
رواں برس اگست میں ملک بھر میں 99 حملے ہوئے—فائل فوٹو: رائٹرز

ملک بھر میں گزشتہ 9 برس کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں کی سب سے زیادہ ماہانہ تعداد رواں برس اگست میں ریکارڈ کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اگست میں ملک بھر میں 99 حملے ہوئے، جوکہ نومبر 2014 کے بعد ایک ماہ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

پی آئی سی ایس ایس نے کہا کہ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ تعداد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے دعویٰ کیے گئے 147 حملوں سے کم ہے، جن میں سے زیادہ تر کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی، رپورٹ میں صرف مصدقہ دہشتگرد حملوں کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں 112 شہری اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جاں بحق جبکہ 87 زخمی ہوئے۔

یہ اعداد و شمار جولائی میں 54 حملوں کے برعکس اگست میں عسکریت پسند حملوں میں 83 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں، اگست میں 4 خودکش حملے ہوئے، جن میں سے 3 قبائلی اضلاع میں اور ایک خیبر پختونخواہ میں ہوا، مجموعی طور پر ملک میں 2023 کے ابتتدائی 8 ماہ میں 22 خودکش حملے ہوئے جن میں 227 افراد جان بحق اور 497 زخمی ہوئے۔

بلوچستان اور سابقہ فاٹا اگست میں دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، بلوچستان میں حملوں میں 65 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جوکہ جولائی میں 17 تھے اور اگست میں 28 ہو گئے، جبکہ سابقہ فاٹا میں حملوں میں 106 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جوکہ جولائی میں 18 تھے اور اگست میں 37 حملے ہوگئے، تاہم دونوں علاقوں میں اموات میں بالترتیب 19 اور 29 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

خیبرپختونخوا میں بھی حملوں میں اضافہ ہوا، جوکہ جولائی میں 15 فیصد کے مقابلے میں 83 فیصد بڑھ کر اگست میں 29 ہو گئے، اموات اور زخمیوں کی تعداد میں بھی بالترتیب 188 فیصد اور 73 فیصد اضافہ ہوا۔

صوبے کو بنیادی طور پر کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے علیحدہ ہونے والے گروہوں نے نشانہ بنایا، جنہوں نے اِن میں سے کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

سندھ میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا، جوکہ جولائی میں 3 اور اگست میں 5 ہو گئے، اموات بھی ایک سے بڑھ کر 4 ہوگئیں۔

پنجاب نسبتاً پُرامن رہا، اگست میں کسی عسکریت پسند حملے کی اطلاع نہیں ملی، جولائی میں رپورٹ ہونے والا واحد حملہ لاہور میں ایک پولیس اسٹیشن کے قریب کم شدت کا دھماکا تھا جس میں ایک شخص زخمی ہوا۔

اعداد و شمار سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ سیکورٹی فورسز مسلسل دہشتگردی کا مرکزی ہدف بنی ہوئی ہیں، جن کی ان حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے کی تعداد کل اموات کا 50 فیصد اور ان کے زخمی ہونے والوں کی تعداد کل زخمیوں کا 63 فیصد ہے۔

جولائی 2023 کے برعکس اگست میں فوجی جوانوں کی شہادتوں میں 51 فیصد اضافہ ہوا، سیکیورٹی فورسز نے بھی عسکریت پسندوں کے حملوں کا بھرپور جواب دیا اور ملک بھر میں کارروائیوں کے دوران کم از کم 24 مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 69 کو گرفتار کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024