نگران وزیراعظم نے بجلی کے بھاری بلوں کو ’غیر اہم مسئلہ‘ قرار دے دیا
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بلوں کا معاملہ ’نان ایشو‘ (غیر اہم مسئلہ) قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے کو بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی انتخابی مہم کے حربے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیراعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب آج بروز ہفتہ ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔
نگران وزیر اعظم نے گزشتہ روز سینیئر صحافیوں اور نیوز اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی بہت سنگین مسئلہ نہیں ہے لیکن سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے لیے اسے سماجی مسئلے کے طور پر استعمال کر رہی ہیں، مجھے ان کی پوزیشن کا احساس ہے، اگر مجھے الیکشن لڑنا ہوتا تو میں بھی یہی کرتا۔
دوسری جانب، وزیر اعظم کے اِن ریمارکس نے سڑکوں پر احتجاج اور مہنگے بل نذرِآتش کرنے والے لوگوں کے اضطراب میں مزید اضافہ کردیا کہ ’صارفین کو بل تو ادا کرنا ہوں گے ’، اس تناظر میں یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آج کی ہڑتال کامیاب ہوگی۔
مفت بجلی استعمال کرنے والوں کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ حکومت نے باضابطہ طور پر فوج سے رابطہ کیا، جس نے دعویٰ کیا کہ مسلح افواج (پاک آرمی، نیوی اور ایئر فورس) بجلی کا ایک بھی مفت یونٹ استعمال نہیں کر رہی ہیں اور ان کے لیے مختص بجٹ سے ان کے بلز ادا کیے جاتے ہیں۔
تاہم نگران وزیراعظم نے کہا کہ واپڈا کے ملازمین مفت بجلی کے یونٹ استعمال کر رہے ہیں، ان کی جانب سے، بالخصوص اعلیٰ درجے کے افسران کی جانب سے مفت بجلی کے استعمال کو ریشنلائز (معقول) بنایا جائے گا۔
غیرملکی سرمایہ کاری
نگران وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے نئے اقدام کے تحت آئندہ 3 سے 5 برسوں میں 60 سے 70 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو اسی طرح کی ایک اور سرمایہ کاری کے وعدے ملے ہیں، اب ہمیں اپنے پروجیکٹس کو ڈیزائن اور پیش کرنا ہے، ملک میں سرمایہ کاری کی بہت زیادہ خواہش ظاہر کی جارہی ہے۔
سونے اور تانبے کے 700 ارب ڈالر کے ریکوڈک ذخائر کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جو پاکستانی عوام کی تقدیر بدل دیں گے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس بہت بڑی زمین ہے جو زراعت کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے اور ایشیا کی آبادی کی نصف غذائی ضروریات پوری کر سکتی ہے، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان کے پاس ملک بھر کی بنجر زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے وافر پانی موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ٹی، سیاحت اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں بھی بے پناہ امکانات ہیں جن سے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
سفارت کاروں کو بریفنگ
بعد ازاں، سفارتی مشنز کو سرمایہ کاری کے امکانات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی تاکہ وہ پاکستان کے بھرپور وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے ممالک کی حوصلہ افزائی کر سکیں اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے۔
دفتر خارجہ کے مطابق سفارتی مشنز سے درخواست کی گئی کہ وہ اپنی حکومتوں کو قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان کی پیشکش سے فائدہ اٹھانے کے لیے بریف کریں اور اس کی حوصلہ افزائی کریں۔
نگران حکومت میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر جہانزیب خان نے سفارتی مشنز کو کونسل کے قیام اور اس کے مقاصد کے حوالے سے مختلف پہلوؤں سے متعلق تفصیلی پریزنٹیشن دی۔
انہوں نے خاص طور پر پاکستان میں 4 اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پر روشنی ڈالی جن میں آئی ٹی، زراعت، توانائی اور کان کنی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل تشکیل دی گئی ہے جو فیصلہ سازی کو تیز کرنے اور ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ’ون ونڈو‘ پلیٹ فارم کےطور پر کام کرے گی۔