• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’زندگی تماشا‘ پر پابندی کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا تھا، سرمد کھوسٹ کا انکشاف

شائع September 1, 2023
— پرومو فوٹو
— پرومو فوٹو

معروف فلم ساز سرمد کھوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی متنازع فلم ’زندگی تماشا‘ کو مرکزی فلم سینسر بورڈ سمیت پنجاب فلم سینسر بورڈ نے پابندی کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا تھا بلکہ انہیں فون پر بتایا گیا تھا۔

’زندگی تماشا‘ کو سرمد کھوسٹ نے رواں ماہ یوم آزادی کے موقع پر یوٹیوب پر ریلیز کیا تھا۔

ان کی مذکورہ فلم کو ابتدائی طور پر جنوری 2020 میں ریلیز کیا جانا تھا، تاہم عین وقت پر فلم ساز نے بتایا کہ فلم سینسر بورڈز نے ان کی فلم پر پابندی عائد کردی۔

سرمد کھوسٹ کی فلم پر پابندی عائد کیے جانے کا معاملہ سینیٹ کی انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی تک گیا جب کہ لاہور کی مقامی عدالت میں بھی فلم پر پابندی کے معاملے پر سماعتیں ہوئیں۔

علاوہ ازیں ملکی سطح پر بھی شوبز شخصیات نے فلم کی پابندی کے خلاف اظہار افسوس کیا اور سرمد کھوسٹ مسلسل بتاتے آرہے تھے کہ فلم سینسر نے ان کی فلم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

لیکن اب انہوں نے فلم کو یوٹیوب پر ریلیز کرنے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب فلم سینسر بورڈ سمیت مرکزی فلم سینسر بورڈز نے بھی ان کی فلم پر پابندی نہیں لگائی تھی اور انہیں پابندی کا تحریری سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا تھا۔

سرمد کھوسٹ نے ’بی بی سی اردو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ان کی فلم کو پنجاب سینسر بورڈ نے بالغ افراد کے لیے ریلیز کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا جب کہ صوبائی سینسر بورڈ نے کوئی بھی منظر کاٹنے کی ہدایت نہیں کی تھی۔

اسی طرح انہوں نے بتایا کہ مرکزی فلم سینسر بورڈ نے بھی انہیں فلم ریلیز کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، تاہم مرکزی سینسر بورڈ نے کچھ مناظر کے ڈائیلاگ کو خاموش کرنے اور بعض مناظر کو مختصر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ان کے مطابق ان کی فلم پر کسی بھی سینسر بورڈ نے پابندی کا سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا تھا اور انہیں صرف فون پر بتایا جا رہا تھا کہ ان کی فلم پر پابندی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں پابندی کا کوئی بھی تحریری سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا اور ساتھ ہی انہوں نے تمام فلم سینسر بورڈز کو چیلنج کیا گیا کہ اگر ان کی فلم کے لیے پابندی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا تو وہ انہیں دکھائیں۔

سرمد کھوسٹ نے دعویٰ کیا کہ کسی بھی فلم سینسر بورڈ کے پاس ان کی فلم پر پابندی کا کوئی تحریری سرٹیفکیٹ نہیں، کیوں کہ ان کی فلم پر پابندی لگائی ہی نہیں گئی تھی، البتہ انہیں فون پر فلم ریلیز نہ کرنے کا کہا جاتا رہا۔

انہوں نے واضح نہیں کیا کہ انہیں فون پر کون فلم ریلیز نہ کرنے کا کہتے رہے اور انہوں نے پابندی کا سرٹیفکیٹ نہ ملنے کے باوجود فلم کی نمائش کیوں روکی اور پھر انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی یا عدالت میں فلم کی پابندی سے متعلق کیسے دفاع کیا؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یوٹیوب پر فلم دیکھنے کے بعد متعدد افراد نے کمنٹس لکھے کہ انہیں فلم میں ایسی کوئی چیز نہیں ملی، جس وجہ سے اس کی ریلیز پر پابندی لگائی گئی؟

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024