ریلوے نیٹ ورک کو ترجیحی بنیادوں پر شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ
پاکستان ریلوے کا تیزی سے بڑھتے اخراجات اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے فیلڈ فارمیشنز، اسٹیشنز، دفاتر، ورک شاپس اور فیکٹریوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں 99 فارمیشنز بشمول اہم ریلوے اسٹیشنز، 9 ڈویژنل ہیڈکوارٹرز اور متعدد اہم دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ ہے، اس اقدام کے نتیجے میں صرف پہلے مرحلے میں ایک ارب 80 کروڑ روپے کی بچت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اس کے بعد کے مراحل میں دیگر اسٹیشنز، دفاتر اور دوسری سہولیات کو منتقل کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ملک میں جاری توانائی کے بحران اور یوٹیلٹی کے بلوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان ریلوے کی انتظامیہ نے ایک پالیسی نافذ کی ہے جس کے تحت افسران کو روزانہ صبح 11 بجے سے قبل ایئر کنڈیشنز کا استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
چیئرمین ریلوے مظہر علی شاہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ریلوے نیٹ ورک کو ترجیحی بنیادوں پر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، اور اس حوالے سے ہم نے نیس پاک کو بطور کنسلٹنٹ مقرر کیا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہلے مرحلے میں شمسی توانائی پر منتقلی سے ایک ارب 80 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
چیئرمین ریلوے نے ذکر کیا کہ پہلے مرحلے میں حکام نے 99 مقامات کا تعین کیا ہے، جہاں شمسی توانائی کے ذریعے 33.326 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی جائے گی۔
انہوں نے منصوبے کی بروقت تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی تاخیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ مناسب رابطے کے لیے پاکستان ریلوے اور نیس پاک نے فوکل پرسنز بھی مقرر کیے ہیں۔
اس کے بعد اجلاس کے شرکا کو ٹریک مشین کی بحالی کے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
قبل ازیں، چیئرمین ریلوے نے انٹرپرائز ریسورس پلاننگ (ای آر پی) منصوبے کی اسٹیئرنگ کمیٹی سے ملاقات کی، چیئرمین نے مشورہ دیا کہ وہ ای آر پی سسٹم کے اندر تمام مشینوں، پرزہ جات اور دیگر اجزا کی رجسٹریشن کو یقینی بنائیں، انہوں نے متعلقہ افسران کو یہ ہدایت بھی دی کہ اے سی کو صبح 11 بجے کے بعد چلانے کو یقینی بنائیں۔
بعد ازاں پی آر کے سی ای او شاہد عزیز نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تمام افسران کے روزانہ صبح 11 بجے سے پہلے اے سی کے استعمال پر پابندی عائد کردی۔