• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

شوبز انڈسٹری میں لڑائی اور سیاست کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، صحیفہ جبار

شائع August 31, 2023
— فائل فوٹو: انسٹاگرام
— فائل فوٹو: انسٹاگرام

ماڈل اور اداکارہ صحیفہ جبار خٹک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں بہت کم لوگ ہیں جس کی وجہ سے یہاں سیاست اور لڑائی کا سوال نہیں پیدا ہوتا۔

طویل عرصے سے ماڈلنگ کرنے والی صحیفہ جبار نے چند سال قبل ہی اداکاری کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے تاحال نصف درجن ڈراموں میں ہی اداکاری کی ہے۔

ان کا آخری ڈراما 2020 میں نشر ہوا تھا، انہوں نے 2017 میں دیرینہ دوست خواجہ خضر حسین سے شادی کی تھی۔

ماڈل نے حال ہی میں سما ٹی وی کے پروگرام گپ شپ میں شرکت کی جہاں انہوں نے ڈپریشن کے مسائل اور پاکستان شوبز انڈسٹری کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے بات کی۔

اداکارہ نے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اکنامکس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ماڈلنگ کا آغاز کیا۔

صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ ان کی فیملی میں ان کے علاوہ شوبز انڈسٹری سے کسی کا تعلق نہیں ہے، ’میرا تعلق پٹھان گھرانے سے ہے جہاں پڑھائی کی مکمل اجازت ہے، تعلیم حاصل کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن ظاہر ہے کہ اکثر گھرانوں میں شوبز انڈسٹری کو تنگ نظر سے دیکھا جاتا ہے، اس لیے ماڈلنگ شروع کرنے سے قبل کچھ مسائل پیش آئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ رکاوٹیں دور ہوگئیں۔‘

ماڈلنگ کے بعد اداکاری شروع کرکے دوبارہ سے اداکاری چھوڑ دینے سے متعلق سوال پر صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ ’اس کی وجہ ذہنی تناؤ تھا، میرے پاس جس معیار کی اسکرپٹس آرہی تھیں انہیں دیکھ کر لگا کہ مجھے ایسے ڈرامے نہیں کرنے چاہئیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اپنی ریسرچ کے لیے 80 اور 90 کی دہائی کے ڈرامے دیکھے، میں انتظار کر رہی تھی کہ ان ڈراموں کی طرح کوئی اسکرپٹ مجھے آفر ہو لیکن اب 3 سال ہوگئے ہیں ابھی تک کوئی ایسا اسکرپٹ نہیں آیا جس پر اداکاری کرنے کو دل چاہے‘۔

پروگرام میں ماڈل سے ڈپریشن سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ڈپریشن سے چھٹکارا پانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کم کردینا چاہیے، ماضی کی بات کریں تو ہمارے والدین کو ڈپریشن کے بارے میں زیادہ آگاہی نہیں ہے کیونکہ ان کے زمانے میں ڈپریشن کے بہت کم کیسز تھے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج کی اگر بات کریں تو ہر دوسرا نوجوان شخص ڈپریشن میں مبتلا ہے، خاص طور پر مغربی ممالک میں وہاں کے لوگوں کی بنیادی سہولتیں پوری ہوچکی ہیں اور جب وہ آگے کی سوچتے ہیں تو ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں، کیونکہ وہاں ہر شخص اسی بیماری میں مبتلا ہے، دوسری جانب پاکستان میں ہر شخص بنیادی سہولتیں پوری کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اور وہ اس سے آگے نہیں بڑھ رہا۔‘

ماڈل نے مزید کہا کہ ’ڈپریشن کی ایک وجہ یہ ہے کہ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر دوسروں کی تصاویر دیکھ کر ہم احساس کمتری کا شکار ہونے لگتے ہیں، دوسری وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات یا ادھوری معلومات حاصل ہو رہی ہے، اس کے علاوہ بھی کئی وجوہات ہیں۔‘

صحیفہ جبار خٹک نے مزید کہا کہ ’میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پریشان ہوں کیونکہ ہر کوئی ڈپریشن کا شکار ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر اپنی ذہنی صحت سے متعلق لکھا تھا تو شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے اور مداحوں سمیت عام لوگ بھی ڈپریشن میں مبتلا نظر آئے، کسی نے یہ نہیں کہا کہ وہ اپنی زندگی میں مکمل محسوس کرتے ہیں، ہر کوئی یہی بول رہا تھا کہ وہ اداس ہے، یا ڈپریشن کا شکار ہوچکا ہے یا اس بیماری سے گزر رہا ہے۔ ’

انہوں نے بتایا کہ ہمیں لگتا ہے کہ سوشل میڈیا ہمارے لیے بہت فائدہ مند ہے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنا چاہیے۔

اس کے علاوہ پروگرام میں بیٹھے شرکا کی جانب سے سوال کیا گیا کہ ڈراما اور فیشن انڈسٹری میں سب سے زیادہ سیاست کہاں ہوتی ہے؟

جس پر صحیفہ جبار نے جواب دیا کہ ہماری شوبز انڈسٹری بولی وڈ یا ہولی وڈ نہیں ہے، ہماری انڈسٹری میں صرف 80 فیصد لوگ اداکار، ماڈلز اور انفلونسرز ہیں، اس لیے ہماری انڈسٹری اتنی بڑی نہیں ہے جہاں سیاست کی جائے اور لڑائیاں یا فساد ہو۔

ان کے مطابق پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں بہت کم لوگ ہیں جس کی وجہ سے یہاں لڑائی یا لابی کا سوال بے معنی ہے۔

صحیفہ جبار خٹک نے جون 2023 میں اپنے شدید ذہنی مسائل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ گزشتہ 60 دن سے پرسکون نیند نہیں کرپائیں، وہ بہت مایوس اور اداس ہیں اور وہ گزشتہ دو ماہ سے ہر روز اپنی موت کی تمنا کرتی ہیں۔

ماڈل نے لکھا کہ انہیں اپنی موجودہ حالات کو سمجھنے اور انہیں قبول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، وہ بہت ہی غمگین، مسائل سے دوچار، بے سکون اور مایوس ہیں۔

ماڈل و اداکارہ کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس عیاشی کی ہر چیز موجود ہے، اسے کس چیز کی پریشانی ہے تو میں ایسے افراد کو بتانا چاہتی ہوں کہ دولت اور عیاشی کی ہر چیز آپ کو سکون نہیں دلا سکتی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024