• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید مہنگا، 303 روپے 5 پیسے پر بند

شائع August 29, 2023
الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو افسر خرم شہزاد  نے بتایا کہ قرض کی ادائیگیوں اور درآمدات کھلنے کے سبب ڈالر بڑھتا رہے گا — فائل فوٹو
الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو افسر خرم شہزاد نے بتایا کہ قرض کی ادائیگیوں اور درآمدات کھلنے کے سبب ڈالر بڑھتا رہے گا — فائل فوٹو

پاکستانی روپے پر دباؤ برقرار ہے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے اضافے کے بعد 323 روپے کا ہوگیا جبکہ انٹربینک میں ڈالر قیمت 303 روپے 5 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 0.35 فیصد تنزلی ہوئی اور ڈالر ایک روپے 5 پیسے استحکام کے ساتھ 303 روپے 5 پیسے پر بند ہوا۔

مرکزی بینک کے اعداد وشمار کے مطابق ڈالر کی قیمت گزشتہ روز کے اختتام پر 302 روپے تھی جو ایک دن قبل کے مقابلے میں ایک روپے کا اضافہ تھا۔

دوسری جانب فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 5 روپے مہنگا ہو کر 323 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں بھی روپے پر دباؤ برقرار ہے، جہاں پاکستانی کرنسی 70 پیسے گر گئی اور دوپہر میں ڈالر 302 روپے 70 پیسے پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو مرکزی بینک کے مطابق گزشتہ روز 0.33 یا ایک روپے اضافے کے بعد 302 روپے بند ہوا تھا۔

الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو افسر خرم شہزاد نے بتایا کہ قرض کی ادائیگیوں اور درآمدات کھلنے کے سبب ڈالر بڑھتا رہے گا۔

انہوں نے تجویز دی کہ اس کے علاوہ اوپن مارکیٹ کو بہتر انداز میں چلانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ سٹہ بازی کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے جس کے سبب ڈالر کی قدر بڑھ سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان بڑھتے فرق نے حکومت کے لیے چیلنج کھڑا کر دیا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اس فرق کو 1.25 فیصد تک رکھے جو کہ 5.6 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 ارب ڈالر قرض معاہدے (جس پر گزشتہ ماہ دستخط کیے گئے) کی ایک اہم شرط کا تعلق مارکیٹ کے مطابق طے شدہ شرح تبادلہ سے ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے زیادہ مالیاتی نظم و ضبط، بیرونی دباؤ کو جذب کرنے کے لیے مارکیٹ کے ذریعے طے شدہ شرح تبادلہ اور اصلاحات پر مزید پیش رفت کے ذریعے اپنے موجودہ چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مستحکم پالیسی پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔

آئی ایم ایف کے معاہدے کے بعد سے ڈالر نے تمام حدوں کو روند ڈالا ہے، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 302 روپے تک پہنچ گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں 319 روپے کا ہوچکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024