شرح سود میں متوقع اضافہ، اسٹاک مارکیٹ میں 708 پوائنٹس کی کمی، 47 ہزار کی نفسیاتی حد سے نیچے آگئی
پاکستان اسٹاک ایکسچنیج میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا، جس کے سبب بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 708 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔
تقریباً 10 بجے مارکیٹ میں انڈیکس 47 ہزار 344 پوائنٹس پر تھا، تاہم 11 بج کر 25 منٹ پر فروخت کے زیادہ دباؤ کے سبب انڈیکس 47 ہزار کی نفسیاتی حد سے نیچے جاکر 46 ہزار 936 پوائنٹس کی سطح پر آگیا تھا اور بعد ازاں ایک بج کر 40 منٹ پر 844 پوائنٹس کمی کے بعد 46 ہزار 634 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا، تاہم معمولی بہتری کے بعد انڈیکس 708 پوائنٹس یا 1.49 فیصد کمی کے بعد 46 ہزار 770 پوائنٹس پر بند ہوا۔
ابا علی سیکیورٹیز کے ہیڈ آف سیکیورٹیز سلمان نقوی نے بتایا کہ اسٹاک ایکسچینج میں کمی کے رجحان کے پیچھے دو اہم وجوہات ہیں، ایک اوپن مارکیٹ میں مقامی کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی اور دوسری زری پالیسی کے ہنگامی اجلاس میں شرح سود میں مزید اضافے کی قیاس آرائیاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں مسلسل تنزلی جاری ہے، متعدد سیاسی فیصلوں کو اس کی وجہ قرار دیا جاسکتا ہے تاہم سب سے بڑی وجہ ڈالر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہونا ہے۔
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے بتایا کہ ٹیکنالوجی اسٹاکس میں ’کمزور منافع‘ کی وجہ سے کے ایس ای میں کمی ہوئی، مزید کہا کہ سیاسی اور معاشی حوالے سے وضاحت نہ ہونے کے سبب جذبات مزید متاثر ہوئے۔
رضا جعفری نے مزید کہا کہ محرکات کی عدم موجودگی، جس میں آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ کئی ماہ بعد ہوگا، اس سے بھی سرمایہ کاری کے ماحول کو نقصان پہنچا رہا ہے۔