• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

انسداد دہشت گردی عدالت: ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

شائع August 29, 2023
عدالت نے ایمان مزاری کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پو لیس کے حوالے کردیا — فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے ایمان مزاری کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پو لیس کے حوالے کردیا — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات نے ایمان مزاری کے خلاف تھانہ بہارہ کہو میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے کی سماعت کی۔

زیرِ حراست ایمان مزاری کو عدالت میں پیش کیا گیا، پراسیکیوٹر راجا نوید اور ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، دوران سماعت عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی گئی۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ لوگوں سے رقم جمع کرنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے، تفتیش کے لیے ایمان مزاری کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزمہ کے قبضے سے رقم برآمد کرنی ہے اور شریک ملزمان تک پہنچنا ہے۔

ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ 26 اگست 2023 کو ایمان مزاری کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، 26 اگست کو ایمان مزاری جیل میں تھیں اور ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہونا تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی ایم کو حکومت پاکستان نے جلسے کے لیے این او سی دیا تھا، ایمان مزاری کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے وقت تھانہ بہارہ کہو کی پولیس وہاں موجود تھی۔

زینب جنجوعہ نے کہا کہ ایک واقعے پر متعدد ایف آئی آرز درج نہیں کی جاسکتیں، عدالت آج مقدمے سے بری کرے تو کسی اور کیس میں گرفتار کر لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایمان مزاری پی ٹی ایم کی عہدے دار نہیں ہیں، ان کی بینک اسٹیٹمنٹ دینے کو تیار ہیں، فون اور لیپ ٹاپ پولیس کے پاس ہے، اُن کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت کیوں ہے، وہ ایف آئی آر درج کروانے والے سے نہ کبھی ملیں نہ پیسے لیے، اُن کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ جلسے کے لیے این او سی دینے کا یہ مطلب نہیں کہ ریاست مخالف نعرے لگائے جائیں، عدالت ریمانڈ دے گی تو شواہد اکٹھے کریں گے۔

زینب جنجوعہ نے کہا کہ ایمان مزاری تفتیش میں تعاون کر رہی ہیں، اس لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں، عدالتوں کو اسکور برابر کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، عدالتوں کو اس معاملے کو بھی دیکھنا ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے انہیں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پو لیس کے حوالے کردیا۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو 19 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایمان مزاری کو 20 اگست کی صبح ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

اسلام آباد کے ترنول پولیس اسٹیشن اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پولیس اسٹیشن میں دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔

یہ گرفتاریاں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے زیر اہتمام منعقدہ جلسے کے 2 دن بعد کی گئیں، جلسے سے پی ٹی ایم کے رکن علی وزیر اور ایمان مزاری دونوں نے خطاب کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر زیر گردش جلسے کی ویڈیوز میں مقررین کو جبری گمشدگیوں کے معاملے پر فوجی اسٹیبلشمنٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سنا گیا تھا۔

دونوں کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کیا گیا، جہاں ان کے خلاف درج 2 مقدمات کی سماعت ہوئی تھی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے ڈیوٹی جج احتشام عالم نے بغیر اجازت جلسہ کرنے اور کار سرکار میں مداخلت پر تھانہ ترنول میں درج مقدمے میں ایمان مزاری کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 2 ستمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اسی مقدمے میں علی وزیر کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 22 اگست کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

دونوں ملزمان کے خلاف دوسری ایف آئی آر دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کی گئی تھی۔

22 اگست کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بغاوت، دھمکانے اور اشتعال پھیلانے کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں علی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ اسی مقدمے میں ایمان زینب مزاری کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

تاہم ایمان مزاری دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج دوسرے مقدمے میں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں تھیں، لہٰذا ان کی رہائی ممکن نہیں ہوسکی تھی۔

گزشتہ روز 28 اگست کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بغاوت اور اشتعال پھیلانے کے کیس میں ایمان زینب مزاری اور سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی تھی، تاہم رہائی کے فوری بعد پولیس نے ایمان مزاری کو دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ ایمان زینب مزاری کو بہارہ کہو میں درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024