نگران حکومت سندھ کا صوبے بھر میں غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کا منصوبہ
نگران حکومت سندھ نے کراچی میں تمام غیر قانونی تعمیر شدہ عمارات کو ریگولرائز کرنے کا عندیہ دیا ہے، جسے نگران سیٹ اپ کو حاصل مینڈیٹ سے بالاتر اقدام کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی اور صوبے کے دیگر حصوں میں چھوٹے رہائشی پلاٹس پر متعدد منزلہ عمارتوں کی غیر قانونی تعمیر کا کاروبار پُرکشش بن چکا ہے، سپریم کورٹ اس کے خلاف متعدد درخواستوں پر سماعت کرتی رہی ہے اور عدالت عظمیٰ نے ایک کیس میں 15 منزلہ نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ریگولرائز کرنے سے انکار کر دیا تھا، اور مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم نگران وزیر بلدیات مبین جمانی نے، جو خود بھی ایک بلڈر ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو حکم جاری کیا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں غیر قانونی تعمیر شدہ عمارتوں کا مکمل سروے کر کے 48 گھنٹوں کے اندر رپورٹ پیش کی جائے، جہاں لوگ رہائش پذیر ہیں۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے وفد سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ نگران صوبائی حکومت کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔
انہوں نے وفد کو بتایا کہ ہم ایسی تمام غیر قانونی عمارتوں کا تھرڈ پارٹی سروے کروا کر ریگولرائز کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، جہاں لوگ قانون کے تحت آباد ہوئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں نگران وزیر نے صوبے بھر میں تمام نئی تعمیرات اور عمارتوں کے نقشوں کی لے آؤٹ منصوبوں کی منظوری پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔
آباد کے وفد نے سابق چیئرمین محسن شیخانی اور چیئرمین الطاف تائی کی سربراہی میں ملاقات کی اور پابندی کے مسئلے کو اجاگر کیا۔
وزیر مبین جمانی نے وفد کو بتایا کہ نئی تعمیرات اور نقشوں کی منظوری پر پابندی ’صرف چند روز‘ کے لیے لگائی گئی ہے تاکہ شہر کو کنکریٹ کا جنگل بننے سے بچایا جائے۔
اجلاس کے بعد جاری پریس ریلیز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ نگران صوبائی حکومت اس حوالے سے ایک پالیسی مرتب کر رہی ہے، جس سے قانونی تعمیرات کو فروغ حاصل ہو گا اور غیر قانونی تعمیرات کو روکا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں تعمیراتی شعبے میں ایک طریقہ کار بنانا چاہتی ہے تاکہ اس سے حکومت کو زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل ہو سکے۔
نگران وزیر بلدیات نے کہا کہ تمام اتھارٹیز بشمول ایس بی سی اے کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ غیر قانونی تعمیرات کا مکمل سروے کریں جو شہر اور صوبے میں تعمیر کی گئی ہیں اور 48 گھنٹوں کے اندر رپورٹ پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت بلڈرز، ایس بی سی اے، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے جا رہی ہے تاکہ وہ تعمیراتی صنعت کے حوالے سے متفقہ تجاویز دے سکیں۔
آباد کے چیئرمین نے نگران وزیر کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اپنی تجاویز دو سے تین روز میں جمع کروائیں گے، انہوں نے زور دیا کہ آباد کی تجاویز کی روشنی میں تعمیراتی منصوبوں پر سے عائد پابندی ختم کی جائے۔
اس موقع پر سیکریٹری بلدیات نجم شاہ نے کہا کہ حکومت ایک ہفتے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک جامع پالیسی متعارف کرانے کی پوری کوشش کرے گی۔