دریائے ستلج کا پانی دیہاتوں میں داخل، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار سے زائد افراد کا انخلا
دریائے ستلج سے پانی ملحقہ علاقوں میں داخل ہونے کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار سے زائد لوگوں اور 455 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ریسکیو سروسز نے کہا کہ دریائے ستلج میں اتوار (27 اگست) کو ایمپریس پل پر ستلج میں سب سے زیادہ اخراج ایک لاکھ 30 ہزا کیوسک تھا جس سے ویسلان، سہلان اور لال دے گوٹھ کی بستیاں زیر آب آگئیں۔
شگاف پڑنے سے پہلے ہی مکینوں کو ان کے مویشیوں سمیت وہاں سے نکال لیا گیا تھا لیکن ان کی کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں۔
سیلاب سے ضلع لودھراں کی تحصیل کہروڑ پکا بھی متاثر ہوا جو کہ دریا کے دوسرے کنارے پر واقع ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ دریائے ستلج کے سلیمانکی ہیڈ ورکس کے ساتھ واقع گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے۔ این ڈی ایم اے نے یہ بھی اشارہ کیا کہ اس وقت جن اضلاع کو خطرہ ہے ان میں قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر، پاکپتن اور وہاڑی شامل ہیں۔
پنجاب کے ریسکیو ترجمان فاروق احمد کے مطابق ستلج میں سیلاب برقرار رہنے کے بعد ایک ہزار سے زائد ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ 254 کشتیاں سیلاب زدہ علاقوں میں تعینات کی گئیں۔
انہوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں بچائے گئے لوگوں اور مویشیوں کی تعداد بھی بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ بہاولپور میں 1263 افراد، 339 مویشیوں، پاکپتن میں 1740 افراد، قصور میں 1519 افراد، 20 مویشیوں اور ویہاڑی میں 1202 افراد اور 20 مویشیوں کو نکالا گیا۔
اسی طرح کی سرگرمیاں ملتان، ساہیوال، راجن پور، خانیوال، بہاولنگر، لیہ، لودھراں اور اوکاڑہ میں بھی جاری ہیں۔
ریسکیو سروس کے مطابق 9 جولائی سے 27 اگست تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 12 ہزار 137 افراد کو متاثرہ علاقوں سے نکالا گیا اور ایک لاکھ 51 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
امدادی سرگرمیاں
اس سے پہلے پنجاب کے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا تھا کہ دریائے ستلج سے ملحقہ علاقوں میں 17 اگست سے سیلاب ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ صوبے بھر میں 95 میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں اور متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں جبکہ ایمرجنسی کی صورت میں بیس ایمبولینسیں اسٹینڈ بائی پر ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ اب تک 36 ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے، اس کے علاوہ متاثرہ اضلاع میں 178 ریلیف کیمپ بھی کام کر رہے ہیں۔
اس دوران 2 لاکھ سے زائد افراد کو ہنگامی ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی جبکہ 70 ہزار کے قریب متاثرہ افراد کو پکا ہوا کھانا فراہم کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ ایک لاکھ 50 ہزار مویشیوں کو حفاظتی ادویات اور ویکسینیشن فراہم کی گئی جبکہ 25 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
اس کے علاوہ پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا کہ سیلاب کم ہونے تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی میں کمی کی اطلاعات ہیں اور امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں صورت حال میں بہتری آئے گی۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے آج جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ 2 ستمبر سے تمام بڑے دریاؤں کے بالائی کیچمنٹس پر درمیانے درجے کی شدت کا نیا سیلابی سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال کی توقع نہیں ہے۔