• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ریپبلکنز کی جو بائیڈن پر ’ذلت آمیز‘ افغان انخلا پر شدید تنقید

شائع August 28, 2023
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کے ریپبلکن قانون سازوں نے افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا میں صدر جو بائیڈن کے کردار پر زور دیتے ہوئے 2024 کے صدارتی انتخاب کے لیے اپنی مہم کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 26 اگست کو امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر نے حکم دیا کہ دو برس قبل 26 اگست کو افغانستان سے انخلا کے دوران خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے 13 امریکی فوجیوں کے اعزاز میں دارالحکومت میں جھنڈے نصف اسٹاف پر رکھے جائیں۔

ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے رکن کوری ملز نے ایک قرارداد پیش کی جس میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے خلاف مبینہ طور پر انخلا کے دوران بڑے جرائم اور بدعنوانیوں کا ارتکاب کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کو ریپبلکنز ’ذلت آمیز‘ قرار دیتے ہیں۔

ایک اور ریپبلکن رکن کانگریس مارک گرین نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک قابل تدارک سانحہ تھا جس نے اس دن کو مزید مشکل بنادیا۔

واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوج کے انخلا کے بعد 26 اگست 2021 کو کابل کے ہوائی اڈے پر خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں 183 افراد بشمول 170 افغانی شہری اور امریکی فوج کے 13 اراکین مارے گئے تھے۔

بعد ازاں 31 اگست 2021 کو 20 سالہ جنگ کے اختتام کے بعد امریکا کے آخری فوجی کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ 2011 میں جب یہ جنگ اپنے عروج پر تھی تو افغانستان کے بگرام سے قندھار تک کم از کم 10 امریکی فوجی بیس قائم تھے جبکہ ایک لاکھ فوجی تعینات تھے۔

اگرچہ امریکی انخلا دوحہ معاہدہ جس کی وجہ سے ہوا تھا جس کو ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے حتمی شکل دی گئی تھی، لیکن اصل انخلا ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن کی حکومت میں ہوا تھا۔

اس عمل نے ریپبلکنز کو ایک بڑا موقع فراہم کیا کہ وہ ڈیموکریٹس کو اس تباہی کا ذمہ دار ٹھہرائیں جس میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں انتظامیہ شامل ہیں۔

خیال رہے کہ فوجی انخلا کے وقت 54 فیصد امریکی شہریوں نے پیو ریسرچ واشنگٹن کو بتایا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا فیصلہ درست تھا جبکہ 64 فیصد ریپبلکنز نے اس کو غلط فیصلہ قرار دیا تھا۔

تاہم فوجی انخلا کے دوران اور اس کے بعد، امریکیوں کی بڑی اکثریت نے جو بائیڈن انتظامیہ کے افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کیا تھا۔

این بی سی نیوز کے ایک سروے میں بتایا گیا کہ صرف 25 فیصد امریکیوں نے صدر جو بائیڈن کے افغانستان سے نمٹنے کے فیصلے کی منظوری دی تھی اور 74 فیصد امریکیوں نے سروے میں بتایا تھا کہ صدر جو بائیڈن کے پاس انخلا کا کوئی واضح منصوبہ نہیں تھا۔

امریکی ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی نے مکمل تحقیقات کرنے کا عزم کیا ہے جس میں فیصلہ سازی میں ناکامیوں، انخلا کی منصوبہ بندی، اور انخلا پر عملدرآمد سمیت موضوعات کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

تاہم وائٹ ہاؤس نے جزوی طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیاری کے فقدان پر 2021 کے امریکی انخلا کا الزام عائد کیا ہے۔

لیکن امریکی محکمہ خارجہ کے ایک آفٹر ایکشن ریویو نے جون میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن دونوں انتظامیہ کو بہتر تیاری کرنی چاہیے تھی۔

رپورٹ کے مطابق وہ فیصلے اس جائزے کے دائرہ کار سے باہر ہیں، لیکن آفٹر ایکشن ریویو ٹیم نے پایا کہ دونوں انتظامیہ کے دور میں بدترین صورت حال کے بارے میں سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا تھا۔

تاہم اس کا ریپبلکنز پر بہت کم اثر ہوا ہے جو صدر جو بائیڈن کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024