• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

بجلی کے زائد بلوں کے خلاف عوام، تاجر، سیاسی جماعتیں سڑکوں پر آگئیں

پشاور میں گلبہار چوک پر مظاہرین نے بجلی کے بلوں کو جلا دیا— فوٹو: وائٹ اسٹار
پشاور میں گلبہار چوک پر مظاہرین نے بجلی کے بلوں کو جلا دیا— فوٹو: وائٹ اسٹار
انہوں نے کہا کہ ہمیں صارفین کی بھرپور شرکت کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے احتجاج اور ریلیوں کے مثبت نتائج سامنے آئیں— فوٹو: پی پی آئی
انہوں نے کہا کہ ہمیں صارفین کی بھرپور شرکت کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے احتجاج اور ریلیوں کے مثبت نتائج سامنے آئیں— فوٹو: پی پی آئی

بجلی کے زائد بلوں کے خلاف خیبرپختوخوا کے متعدد اضلاع، پنجاب میں گوجرانوالہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور کراچی میں مختلف طبقات نے مظاہرہ کیا اور کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے اور ریکارڈ مہنگائی نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ – فنکشنل، تحریکِ لبیک پاکستان اور شہر کی تاجر برادری نے حکومت پر شدید تنقید کی کہ وہ عام عوام کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔

جماعت اسلامی نے شہر کے مختلف حصوں میں مظاہرہ کیا، جہاں پارٹی رہنماؤں نے وفاقی حکومت سے ٹیرف میں نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے بجلی کمپنی کا ’ڈسکاؤنٹ‘ روکے اور ’خراب کارکردگی‘ پر کارروائی کرے۔

ایم اے جناح روڈ پر مظاہرے کے دوران جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس سے پہلے کہ لوگ قانون اپنے ہاتھوں میں لیں، حکومت کے الیکٹرک میں وائٹ کالر مجرمان کے خلاف کارروائی کرے ۔

انہوں نے ایک ایسے وقت میں تاجر برادری کی جانب سے آواز اٹھانے کو سراہا جب صرف چند لوگ ناانصافی کے خلاف بولنے کی ہمت کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تاجروں کے مظاہرے سے شہر بھر میں کے الیکٹرک کے خلاف ردعمل کے مزید دروازے کھلیں گے۔

نگران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی سابقہ حکومت کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں، انہوں نے عوام پر پیٹرول اور بجلی بم برسادیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف لوگوں کو اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت ان کے خلاف مافیاز بشمول کے الیکٹرک کی حمایت کررہی ہے، انہوں نے آسمان کو چھوتی مہنگائی کے باوجود یوٹیلٹیز کی قیمتوں میں اضافہ کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

پی ایم ایل (ف) کے سردار عبدالرحیم نے بھی بجلی کے بلوں میں حالیہ اضافے کی مذمت کی اور اسے اسے حکمران اشرافیہ کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ ان کی ’مجرمانہ پالیسیوں‘ کی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے حکومت اور ریگولیٹری باڈی سے مطالبہ کیا کہ بجلی کے نرخوں پر نظرثانی کی جائے بصورت دیگر عوام میں غصہ ان کے خلاف شدید ردعمل لائے گا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ لوگ بہت پریشان اور غصے میں ہیں، اگر حکومت ان کے حقیقی مسائل پر توجہ دینے میں ناکام ہوئی تو وہ سڑکوں پر آئیں گے۔

ٹی ایل پی نے تاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بڑھتی مہنگائی اور اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے درمیان بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا مطالبہ کیا۔

ٹی ایل پی کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے بلوں میں وصول کیے جانے والے زائد چارجز کو ہم مسترد کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ صورتحال بہت سنگین ہے، لوگ بھوکے رہنے پر مجبور ہیں، وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں جبکہ کے الیکٹرک ہزاروں حتیٰ کہ لاکھوں روپے کے بل بھیج رہا ہے، اسے لازماً رکنا چاہیے۔

تاجروں نے میمن مسجد کے قریب اور صدر میں ریگل چوک پر احتجاج کیا، جس کے بعد بجلی کے مہنگے بلوں اور پٹرولیم کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف کے الیکٹرک کے ویسٹ وہارف دفتر کی طرف ایک ریلی نکالی۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے بتایا کہ تاجر بجلی کے بلوں سے مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز، فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ، پیک آور ٹیرف، ٹی وی لائسنس فیس اور دیگر اضافی چارجز ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، جسے وہ ناانصافی اور پہلے سے متاثرہ صارفین پر بوجھ سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رہائشی صارفین کے بلوں پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اسی طرح مختلف سلیبس کے بجائے یکساں ٹیرف ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ زائد بلنگ نے بلوں کو جلانے، بلوں کی ادائیگی کی معطلی، احتجاج اور ریلیوں کو جنم دیا ہے، اس طرح یہ اشارہ ملتا ہے کہ ملک سول نافرمانی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے نگران حکومت پر زور دیا کہ وہ بُلند بجلی کے بلوں اور بڑھتی ہوئی پیٹرول کی قیمت کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرے، جس کے سبب کم آمدنی والے اور چھوٹے اوردرمیانے درجے کے تاجر براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔

آل سٹی تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری محمد احمد شمسی نے کہا کہ اگر ایف آئی آر واپس لی گئی تو اگلے 48 گھنٹوں میں تجارتی ادارے مشترکہ طور پر مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کے الیکٹرک لیاری کے حکام اور کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف نیپیئر تھانے میں ایف آئی آر درج کرا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صارفین کی بھرپور شرکت کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے احتجاج اور ریلیوں کے مثبت نتائج سامنے آئیں۔

خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں بھی احتجاج

دوسری جانب، خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں بجلی کے بے تحاشا بلوں کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے اور ریکارڈ مہنگائی نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا۔

سوات میں لوگوں نے بجلی کو جلادیا—فوٹو: ڈان
سوات میں لوگوں نے بجلی کو جلادیا—فوٹو: ڈان

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے سڑکیں بلاک کردیں، بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی اور اعلان کیا کہ وہ اس ’ناانصافی‘ کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

پشاور میں تاجر برادری کے ارکان نے گلبہار، کوہاٹی گیٹ، شاہین مسلم ٹاؤن، پہاڑی پورہ اور ورسک روڈ کے علاقوں میں مسلسل چوتھے روز مظاہرہ کیا۔

دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاج میں شرکت کی، اور بجلی کے بلوں سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ فوری واپس لینے اور اس مد میں لی گئی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

گوجرانوالہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مظاہرہ

پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل کامونکی میں سٹی چوک پر عوام نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا، بجلی کے بل جلائے اور یوٹیلیٹی کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ بجلی کے بل موصول ہونے پر شہریوں کا غصہ بڑھ گیا اور وہ پلے کارڈ اٹھائے سڑکوں پر نکل آئے۔

انہوں نے مہنگی بجلی کو مسترد کرتے ہوئے سٹی چوک کی طرف مارچ کیا جہاں انہوں نے بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی۔

اسی طرح جھنگ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔

انہوں نے ڈی سی آفس تک مارچ کیا اور گیٹ کھول کر کمپاؤنڈ میں داخل ہوگئے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بل ادا نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024