مسلم لیگ(ن) کے وفد کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات، انتخابات سے قبل حلقہ بندیوں کی حمایت
مسلم لیگ(ن) کے وفد نے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مشاورتی عمل کے سلسلے میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور تجویز پیش کی کہ انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل بھی حلقہ بندی کے ساتھ ساتھ ہونا چاہیے تاکہ حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل ایک ہی مرحلے میں مکمل ہوجائے اور انتخابات کے انعقاد میں تاخیر نہ ہو۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مشاورتی عمل کے لیے پاکستان مسلم لیگ(ن) کو مدعو کیا تھا اور آج کا مشاورتی اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کے اراکین کے علاوہ سینئر افسران نے بھی شرکت کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ( ن ) کی جانب سے جناب احسن اقبال، رانا ثنااللہ، زاہد حامد، اعظم نذیر تارڑ، عطا اللہ تارڑ اور اسد جونیجو نے اجلاس میں شرکت کی۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے وفد نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کے نتائج اور اُس کی اشاعت اتفاق رائے سے منظور کی ہے کیونکہ تمام سیاسی پارٹیوں نے معاہدہ کیا تھا کہ 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے طرف سے جاری کردہ حلقہ بندی کا شیڈول آئین اور قانون کے عین مطابق ہے اور تجویز پیش کی کہ انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل بھی حلقہ بندی کے ساتھ ساتھ ہونا چاہیے تاکہ حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل ایک ہی مرحلے میں مکمل ہوجائے اور انتخابات کے انعقاد میں تاخیر نہ ہو۔
کمیشن نے مزید تجویز پیش کی کہ ضابطہ اخلاق پر مشاورتی عمل دوبارہ ہونا چاہیے جس میں نفرت انگیز تقریروں پر پابندی ہونی چاہیے اور امیدواروں کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے صرف پوسٹر اور اسٹیکر کی اجازت ہونی چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے وفد نے کہا کہ اسی طرح میڈیا مہمات بھی پارٹی کی طرف سے ہونی چاہئیں اور امیدوار کو اپنی میڈیا مہم کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے افسران بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر اور ریٹرننگ آفیسر غیر جانبدارانہ اور بہتر انداز میں ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں لہٰذا اگرممکن ہو تو الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں اپنے افسروں کو یہ ڈیوٹی تفویض کرے۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے وفد کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن جتنے مختصر وقت میں ممکن ہوا حلقہ بندی اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا کام ایک ساتھ مکمل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر قانون کے مطابق سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے گا اور اُس کے بعد ضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے وفد کو یقین دلایا کہ انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ ہوں گے اور تمام پارٹیوں کو یکساں مواقع میسر ہوں گے لیکن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت قانونی کاروائی کو یقینی بنایا جائے گا اور اس مقصد کے لیے مانیٹرننگ ونگ کو مزید مضبوط بنایا گیا ہے۔
مسلم لیگ(ن) نے انتخابات سے قبل حلقہ بندیوں کے عمل کی تجدید ایک ایسے موقع پر کی ہے جب آج ہی پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن سے 90 دن کی آئینی مدت کے اندر الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ اگر الیکشن 90 دن سے آگے جاتا ہے تو ملک میں آئینی اور بحرانی کیفیت ہو گی اور ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ حلقہ بندیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور آپ انتخابات 90 دن میں کرا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام(ف) اور پاکستان تحریک انصاف کے وفود نے چیف الیکشن کمشنر کی دعوت پر ان سے الگ الگ ملاقات کی تھی جس میں انتخابی روڈمیپ کے حوالے سے مشاورت کے ساتھ ساتھ حلقہ بندیوں پر بھی گفتگو کی گئی۔