نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے، شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔
لندن میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد طے پایا ہے کہ ہمارے قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے۔
سابق وزیراعظم نے نواز شریف کو مقدمات میں انصاف ملنے کی توقع سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ اللہ تعالیٰ بعض ججوں کو ہدایت عطا فرمائے اور میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جس بینچ نے پانامہ سے اقامہ کا فیصلہ کیا اور سب جانتے ہیں کہ پانامہ میں دور دور تک نواز شریف کا نام نہیں تھا جو 400 یا 450 پاکستانیوں کے نام تھے، جن میں کئی اور سیاست دان بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا پانامہ میں نام نہیں تھا لیکن بے بنیاد طور پر سازش کے ذریعے نواز شریف کو پانامہ میں ملوث کیا گیا اور جو دیگر لوگ جن کا پانامہ میں نام تھا ان کا آج تک کسی نے نہیں پوچھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان واپس آکر قانون کا سامنا کریں گے، اس میں کوئی دو رائے نہیں، شفاف احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ ہماری پارٹی کا مؤقف بڑا واضح ہے، ہم نے آئین کی روح کے مطابق اسمبلیاں تحلیل کیں اور اس کے بعد یہ چیف الیکشن کمشنر کی قانونی اور آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ہدایت کے مطابق ہمارے پارٹی کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہے اور ہم سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن کو مکمل تعاون فراہم کریں گے تاکہ شفاف انتخابات کا انعقاد ہو۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں ایسٹ ریکوری یونٹ کی جانب سے ان کے خلاف بنائے گئے مقدمات پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اور شہزاد سمیت ان کے حواریوں نے پاکستان کےکروڑوں روپے خرچ کیے تاکہ موسوی سے میرے خلاف کوئی بات نکلوائی جائے یا این سی اے میں میرے خلاف کوئی فیصلہ لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی مہربانی سے مجھے اور نواز شریف کو کلین چیٹ ملی، اب نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران نیازی کا جیل کا حال احوال یاد آیا اور پوچھا مگر جب نواز شریف اپنی بیٹی کے ساتھ پاکستان واپس آیا تو انہیں سیدھا اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تو وہاں پہلی رات انہیں زمین پر سلایا گیا اور جیل کا کھانا دیا گیا تو اس وقت چیف جسٹس کہاں تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ان کو یاد کیوں نہیں آیا کہ یہ نا انصافی کی آخری حد ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جب نواز شریف اڈیالہ جیل میں تھے اور کلثوم نواز لندن میں شدید علیل تھی تو بھرپور کوشش کے باوجود نواز شریف سے بات نہیں کروائی گئی، کاش چیف جسٹس اس کا بھی پوچھ لیتے کیونکہ نہیں بخوبی علم تھا‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ وہ دوہرے معیار ہیں، نواز شریف اپنی بیٹی کے ساتھ احتساب عدالت میں روزانہ حاضر ہوتے رہے حتیٰ کہ ہفتے والے دن بھی اور رات تک سماعت ہوتی تھی لیکن انہیں اس وقت تو یاد نہیں آیا کہ یہ سراسر ظلم اور زیادتی ہے‘۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ وہ دوہرا معیار جو بعض افرادکی وجہ سے پاکستان کے اندر انصاف کے نظام کو تباہ و برباد کردیا ہے‘۔
خیال رہے کہ شہباز شریف ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت اور پارٹی قائد کی وطن واپسی کی تاریخ طے کرنے کے لیے اپنے بڑے بھائی سے ملاقات کے لیے رواں ہفتے کے شروع میں لندن پہنچے تھے۔
نواز شریف نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوگئے تھے جبکہ وہ جیل میں تھے جہاں ان کی صحت خراب ہوگئی تھی لیکن وہ تاحال پاکستان واپس نہیں تاہم ان کے خلاف پاکستان میں متعدد مقدمات زیر التوا ہیں۔
اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں بھی خبریں آئی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد جلد واپس آ رہے ہیں لیکن اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خاتمے کے بعد شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے۔
شہباز شریف نے 10 اگست کو ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ نواز شریف ستمبر میں واپس آئیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں اور قانونی ماہرین نے نواز شریف کی واپسی اور پاکستان میں ان کے خلاف دائر مقدمات کے حوالے سے مشاورت کی۔