زرمبادلہ کے ذخائر میں 13 کروڑ 6 لاکھ ڈالر کی کمی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 13 کروڑ 6 لاکھ ڈالر کی کمی آئی اور اس وقت مجموعی ذخائر 13 ارب 24 کروڑ 84 لاکھ ڈالر ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت مرکزی بینک کے ذخائر 7 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سطح پر ہیں اور کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 31 کروڑ 79 لاکھ ڈالر موجود ہیں۔
مرکزی بینک نے بتایا کہ ملک کے مجموعی ذخائر 13 ارب 24 کروڑ 84 لاکھ ڈالر ہیں۔
اس سے قبل 11 اگست کو مکمل ہونے والے ہفتے میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 37 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھے، جن میں اسٹیٹ بینک کے 8 ارب 5 کروڑ 53 لاکھ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے 5 ارب 32 کروڑ 37 لاکھ ڈالر شامل تھے۔
اسی طرح 4 اگست کو اسٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ 28 اگست کو اسٹیٹ بینک کے اعداد شمار میں دکھایا گیا تھا کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے بعد ملکی ذخائر 13 ارب 53 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت کے بعد جولائی میں نئے مالی سال کے آغاز پر مرکزی بینک کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا اورڈالرز کی آمد کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر بڑھ کر 8.7 ارب ڈالر ہو گئے تھے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ اس سال تقریباً 25 ارب ڈالر ہوگی جو ادائیگیوں کے توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔
جولائی کے آخری ہفتے میں بتایا گیا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے مالی سال میں 2.5 ارب ڈالر تک نمایاں طور پر گر گیا ہے جو ایک سال پہلے 17.5 ارب ڈالر تھا، جس کی بنیادی وجہ درآمدی بل میں بڑی کٹوتی ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد حکومت نے درآمدات میں نرمی کی، جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔
رواں مالی سال کے دوران درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ رہنے کا امکان ہے جبکہ برآمدات میں اضافے یا کم از کم وہی رہنے کا امکان نہیں ہے۔