• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

چین کا برکس ممالک میں اتحاد اور گروپ میں توسیع پر زور

شائع August 23, 2023
چین کے صدر شی جن پنگ نے برکس ممالک میں اتحاد پر زور دیا— فوٹو: رائٹرز
چین کے صدر شی جن پنگ نے برکس ممالک میں اتحاد پر زور دیا— فوٹو: رائٹرز

چین کے صدر شی جن پنگ نے عالمی ہنگامہ خیزی اور تبدیلی کے اس دور میں جنوبی افریقہ میں برکس اتحاد کے سربراہی اجلاس میں اتحاد کے اراکین کے درمیان اتحاد پر زور دیا۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ترقی پذیر ممالک برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے بلاک کے رہنما جوہانسبرگ میں ملاقات کر رہے ہیں جس کے ایجنڈے میں سرفہرست نئے اراکین کی شمولیت کے لیے فریم ورک اور معیار کا تعین ہے۔

برکس کے تمام اراکین نے عوامی طور پر اس بلاک میں توسیع کی حمایت کی ہے لیکن اس حوالے سے اختلاف برقرار ہے کہ گروپ میں مزید کتنے اراکین شامل ہونے چاہئیں اور اس میں کتنی جلدی توسیع کی جانی چاہیے۔

اس بلاک کا سب سے مضبوط رکن چین طویل عرصے سے توسیع کا حامی رہا ہے اور واشنگٹن کے ساتھ بگڑتے ہوئے تعلقات کے ساتھ ساتھ یوکرین کی جنگ کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے عالمی تناؤ کے پیش نظر اس توسیع کے منصوبے پر جلد از جلد عمل درآمد کا خواہاں ہے۔

اس بلاک کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پنگ نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ترقی پذیر ممالک نے برکس میں شرکت کے لیے بھرپور جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے اور ان میں سے بہت سے ممالک نے شمولیت کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ہمیں مزید ممالک کو برکس کے خاندان میں شامل کرنا چاہیے تاکہ عالمی طرز حکمرانی مزید منصفانہ بنانے کے لیے حکمت اور کوششیں یکجا کی جا سکیں۔

چین کے صدر نے مزید کہا کہ برکس ممالک نے مصنوعی ذہانت پر ایک اسٹڈی گروپ کے آغاز اور اس سلسلے میں تعاون مزید وسیع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا بڑی تبدیلیوں، تقسیم اور دوبارہ گروپ بندی کے عمل سے گزر رہی ہے، یہ ہنگامہ خیزی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں برکس ممالک کو اتحاد کے ذریعے خود کو مضبوط کرنے کے اپنے بنیادی مقصد کو ہمیشہ ذہن نشین رکھنا چاہیے۔

برکس گروپ کے ممالک میں ایسی معیشتیں ہیں جو اپنے پیمانے اور حکومتوں کے لحاظ سے بہت مختلف ہیں اور اکثر محسوس ہوتا ہے کہ خارجہ پالیسی کے اہداف میں فرق ہے اور یہی چیز فیصلہ سازی کا عمل پیچیدہ بنا دیتی ہے۔

مثال کے طور پر چین کی معیشت افریقہ کے سب سے ترقی یافتہ ملک جنوبی افریقہ سے 40 گنا بڑی ہے۔

یوکرین پر حملے کے بعد امریکا اور یورپ سے الگ ہونے کے بعد روس بھی برکس کی تیزی سے ترقی پر زور دے رہا ہے تاکہ مغرب کا مقابلہ کیا جا سکے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن برکس کی رکنیت کو اس لیے اہمیت دیتے ہیں تاکہ مغرب کو دکھا سکیں کہ وہ ان کے اب بھی دوست ہیں۔

انہوں نے جنوبی افریقہ کا دورہ نہیں کیا لیکن اس اہم اجلاس میں مغربی طاقتوں پر حملہ کرنے کا موقع نہ گنواتے ہوئے ویڈیو کے ذریعے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ بات باور کرانا چاہتا ہوں یہ دنیا میں اپنی بالادستی اور تسلط برقرار رکھنے کی چند ممالک کی خواہش تھی جس کی وجہ سے یوکرین میں شدید بحران پیدا ہوا۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا کہ وہ اور شی جن پنگ برکس کی توسیع پر یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔

لیکن مغربی ممالک کی جانب جھکاؤ رکھنے والے بھارت اور برازیل نے چین کے اس مؤقف سے اختلاف کیا۔

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ برکس بلاک کو امریکا اور دنیا کی 7 دولت مند معیشتوں کے گروپ کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ان کا ملک توسیع کی مکمل حمایت کرتا ہے تاہم انہوں نے نئے اراکین کی شمولیت کے اصول وضع کرنے پر زور دیا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024