پی سی بی چیئرمین ذکا اشرف کا تقرر سیاسی قرار، وفاقی حکومت سے مشورہ طلب
بین الصوبائی رابطہ کی وزارت نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کے تقرر کو سیاسی تقرری قرار دیتے ہوئے حکومت سے مشورہ طلب کرلیا۔
ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں میوزیکل چیئرز جاری رہیں گی جہاں موجودہ عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کا مستقبل توازن میں لٹکا ہوا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ذکا اشرف کے تقرر پر بین الصوبائی رابطہ کی وزارت نے سوال اٹھاتے ہوئے ذکا اشرف کی تقرری کو سیاسی قرار دیا ہے اور نگران وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری سے مشورہ طلب کیا ہے۔
حکومت نے 9 اگست کو ملکی نظام نگران حکومت کے حوالے کیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ انتخابات کے باضابطہ اعلان کے ساتھ ہی منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے تمام سیاسی تقرریوں کو ختم کرنے پر زور دیا تھا۔
پرنسپل سیکریٹری کو لکھے خط میں آئی پی سی کی وزارت نے ذکا اشرف کی شناخت ایسی ہی سیاسی تقرر کے طور پر کی ہے۔
آئی پی سی کے سیکریٹری احمد حنیف اورکزئی کے دستخط شدہ خط میں کہا گیا ہے کہ آئی پی سی کی وزارت سے متعلق دو کیسز غور اور مناسب احکامات کے لیے پیش کیے گئے ہیں جن میں سی ایک چیئرمین منیجنگ کمیٹی، پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف اور دوسرا چیئرمین فیڈریشن لینڈ کمیشن پیر سید احمد نواز شاہ سے متعلق ہے۔
یہ دونوں تقرریاں آئی پی سی کے سابق وزیر احسان الرحمٰن مزاری نے کی تھیں، جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی تھی اور ملک میں آئی پی سی کی وزارت کھیل کو کنٹرول کرنے کے لیے ذکا اشرف کو مسلم لیگ (ن) کے اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر سخت مطالبات کے بعد مقرر کیا گیا تھا۔
ذکا اشرف کو نجم سیٹھی کی جگہ جولائی میں عبوری انتظامی کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا، جنہیں گزشتہ سال دسمبر میں رمیز راجا کی جگہ لایا گیا تھا۔
عبوری کمیٹی کی ابتدائی تقرری پی سی بی کے نئے انتخابات کرانے کے مینڈیٹ کے ساتھ ہوئی ہے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ذکا اشرف تنہا کام کر رہے تھے اور عبوری کمیٹی کا کوئی اجلاس طلب نہیں کر سکتے تھے۔