7 نومولود بچوں کو قتل کرنے والی ’سیریل کلر‘ کو عمر قید کی سزا
برطانوی عدالت نے ’سیریل کلر‘ نرس لوسی لیٹبی کو 7 بچوں کے قتل اور دیگر 6 نوزائیدہ بچوں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 33 سالہ لوسی لیٹبی نے 2015 سے 2016 کے درمیان کاؤنٹیس آف چیسٹر ہسپتال کے نومولود بچوں کے یونٹ میں 2 نوزائیدہ بچیوں سمیت 5 بچوں کو قتل کیا تھا۔
لوسی لیٹبی نے جن بچوں کو نشانہ بنایا ان میں ایک ساتھ پیدا ہونے والے تین بچے اور دو جڑواں بچے بھی شامل تھے۔
برطانوی عدالت کے جج جیمز گوس نے لوسی لیٹبی کو بچے قتل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سناتے ہوئے ملزمہ کے عمل کو گھناؤنا، ظالمانہ اور گھٹیا قرار دیا۔
جج نے جب کمرہ عدالت میں ملزمہ کو عمر قید کی سزا سنائی تو متاثرہ بچوں کے والدین رو پڑے۔
جج نے ملزمہ لوسی میٹبی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے انتہائی گھناؤنا عمل کیا ہے، آپ کو کوئی پچھتاوا نہیں ہے، آپ اپنی باقی زندگی جیل میں گزاریں گی جہاں رہائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘
جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’جدید برطانوی دور کی سب سے بڑی سیریل چائلڈ کلر کو کبھی رہا نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
برطانیہ میں پوری زندگی جیل میں گزارنے کی سزا بہت کم سنائی جاتی ہے، اس سے قبل برطانیہ میں صرف 3 خواتین کو ایسی سزا دی گئی ہے جن میں سیریل کلرز مائرا ہنڈلی اور روزمیری ویسٹ بھی شامل ہیں۔
پولیس کو نرس کے جرائم کا کوئی محرک نہیں ملا، جج جیمز گوس نے کہا کہ صرف لوسی لیٹبی کو ہی ان کے اقدامات کی وجوہات کا علم ہے۔
سیریل کلر نرس نے اپنی سزا سننے کے لیے جیل کا سیل چھوڑنے سے انکار کر دیا جس پر مطالبہ کیا گیا کہ مجرموں کو ان کے عمل سے متاثر ہونے والے افراد یا ان کے اہل خانہ پر پڑنے والے اثرات سننے پر مجبور کیا جائے۔
متاثرہ بچوں میں سے ایک کی ماں نے نرس کے جرم کو بدترین فعل قرار دیا۔
متاثرہ خاندانوں کے بیانات
لوسی لیٹبی کے ہاتھوں ہسپتال میں ہونے والے ان ہولناک جرائم نے برطانیہ کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔
مانچسٹر کراؤن کورٹ میں مقدمے کی 10 ماہ تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد گزشتہ ہفتے لوسی لیٹبی کو قتل اور اقدام قتل کے 7 جرائم کا مرتکب پایا گیا۔
جیوری اس بات پر اتفاق کرنے سے قاصر رہی کہ آیا اس نے 6 دیگر بچوں کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی، نرس کو اقدام قتل کے 2 دیگر الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں عدالت نے متاثرہ بچوں کے والدین سے جذباتی اور دل دہلا دینے والے بیانات سنے۔
ایک ساتھ پیدا ہونے والے 3 بچوں کے والد کا کہنا تھا کہ ’لوسی لیٹبی نے ہماری زندگیاں تباہ کر دی ہیں، ان کے لیے میرا غصہ اور نفرت کبھی ختم نہیں ہو گی۔‘
جڑواں بچوں کی ماں (جن میں سے ایک بچے کو قتل کر دیا گیا جب کہ دوسرا زندہ بچ گیا) نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ لوسی لیٹبی کی زندگی طویل ہوگی اور اپنے گھناؤنے عمل کی وجہ سے ہر دن تکلیف میں گزاریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ’میری فیملی ان کے بارے میں کبھی نہیں سوچے گی، آج کے بعد سے آپ کچھ بھی نہیں ہیں۔‘