تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم تھاکسن کو وطن واپسی جیل بھیج دیا گیا
تھائی لینڈ کے پراپرٹی ٹائیکون سریتھا تھاویسن پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کی بدولت ملک کے 30ویں وزیر اعظم بن گئے ہیں جبکہ کئی سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد وطن واپس آنے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم تھاکسن شیناوترا کو جیل بھیج دیا گیا۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق 60سالہ سریتھا کی کامیابی کے بعد اتحادی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ملک کے مقبول جماعت پھیو تھیو میں محض دو ماہ قبل سیاسی منظرنامے پر سامنے آنے والے سریتھا پارلیمان میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور ان کے وزیراعظم منتخب ہوتے ہی کئی سال سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کرنے والے جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم تھاکسن شیناوترا وطن واپس لوٹ آئے۔
وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد تھریسا نے پھیو تھیو کے ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے حکومتی امور کی انجام دہی کی کوشش کروں گا، میں تھائی عوام کے معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے انتھک کام کروں گا۔
ادھر تھاکسن کا وطن واپسی پر بنکاک ایئرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا گیا اور وہاں رپورٹرز سے مختصر ملاقات کے بعد انہیں پولیس نے گھیرے میں لے لیا جہاں سے انہیں حفاظتی حصار میں پہلے سپریم کورٹ اور پھر جیل منتقل کیا گیا۔
تھاکسن کو طاقت کے غلط استعمال اور مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات ثابت ہونے پر 8سال کی سزا سنائی گئی تھی جس کو پورا کرنے کے لیے انہیں جیل میں ڈالا گیا ہے۔
سابق پراپرٹی ٹائیکون سریتھا کو اتحادی حکومت کے قیام کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں جس میں وہ جماعتیں بھی شامل ہیں جس کا قیام اس شاہی فوج کی جانب سے عمل میں لایا گیا تھا جس نے 2006 اور 2014 میں فیو تھائی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
جن لوگوں کو ماضی میں اقتدار سے بے دخل کیا گیا تھا ان میں سابق ٹیلی کام ٹائیکون اور انگلش فٹ بال کلب مانچسٹر سٹی کے مالک تھاکسن بھی شامل ہیں، جن پر فوج نے کرپشن، طاقت ور بادشاہت سے غداری اور بددیانتی کا الزام عائد کیا تھا۔
اس کے بعد 2008 میں تھاکسن بیرون ملک فرار ہو گئے تھے اور چند سال بعد وزیر اعظم بننے والی ان کی بہن ینگلک شیناوترا کو بھی اسی طرح اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔
تھائی لینڈ کے سب سے مقبول سیاست دان اور سریتھا کی اقتدار میں واپسی کے بعد یہ قیاس آرائیاں زیر گردش ہیں کہ تھاکسن کی اپنے دشمنوں اور شدید مخالف فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل ہوئی ہے جس کی بعد ہی ان کی بحفاظت وطن واپسی ممکن ہو سکی ہے۔
تاہم تھاکسن اور پھیو تھائی نے اس حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیاں مسترد کردی ہیں۔