• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بلوچستان: وڈھ میں حریف گروپس کے درمیان جھڑپیں جاری، مقامی افراد کی نقل مکانی

شائع August 22, 2023
وڈھ میں مسلح افراد بھاری ہتھیار ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر رہے ہیں—فائل فوٹو:ڈان نیوز
وڈھ میں مسلح افراد بھاری ہتھیار ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر رہے ہیں—فائل فوٹو:ڈان نیوز

خضدار کے علاقے وڈھ میں مینگل قبائل میں دو حریف گرپوں کے درمیان لڑائی جاری رہنے کے سبب اقلیتوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں ہجرت کر چکے ہیں، جس میں اب تک 3 افراد ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سروان قبائل کے چیف نواب اسلم رئیسانی کی اور دیگر قبائلی عمائدین کی کوششوں کے سبب گزشتہ جنگ بندی معاہدے کی دونوں گروپس نے خلاف ورزی کی۔

حکام نے بتایا کہ سیزفائر معاہدے کی خلاف وزری کرکے دونوں اطراف سے ایک دوسرے کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے، جس کے نتیجے میں تمام بازار، دکانیں، کاروباری مراکز بند ہیں، جس کے سبب وڈھ اور دیگر قریبی علاقوں میں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

ٹریفک بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے کیونکہ مقامی انتظامیہ کے پاس خضدار۔کراچی ہائی وے کو بند کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہوتا، جب حریف گروپس ایک دوسرے پر راکٹس اور مارٹر گولے فائر کرتے ہیں۔

فائرنگ کا تبادلہ جاری رہنے کے سبب مقامی آبادی نے اپنی جان بچانے اور کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے دیگر علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔

ہندو تاجر زیادہ تعداد میں وڈھ چھوڑ رہے ہیں کیونکہ تمام بازاروں کی بندش سے ان کے کاروبار بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

ایک رہائشی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بڑی تعداد میں فیملیز اپنی جان کے تحفظ کے لیے بلوچستان کے دیگر علاقوں اور سندھ منتقل ہو گئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق ہندو برادری سے ہے، تقریباً 300 ہندو خاندان وڈھ میں رہائش پذیر تھے لیکن اب زیادہ تر خضدار کے دیگر علاقوں، حب اور بیلہ میں منتقل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سردار اختر مینگل اور شفیق مینگل کے حمایتوں کے درمیان ایک ہفتے کی فائربندی کے دوران بازار اور کاروباری مراکز کھلے تھے لیکن اب دوبارہ بند ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور مقامی انتظامیہ کو آگے بڑھ کر مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔

وڈھ میں خراب ہوتی صورتحال کے سبب تعلیمی ادارے بھی بند ہیں، حکام نے بتایا کہ انہیں خوراک کی قلت کے حوالے سے کوئی معلومات موصول نہیں ہوئی، اگرچہ خاندانوں کی محفوظ علاقوں میں منتقلی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024