• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی، ڈالر ایک روپے 35 پیسے مہنگا

شائع August 21, 2023
ظفر پراچا نے بتایا کہ ہفتے کا آغاز روپے پر دباؤ کے ساتھ ہوا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ظفر پراچا نے بتایا کہ ہفتے کا آغاز روپے پر دباؤ کے ساتھ ہوا ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک روپے 35 پیسے اضافے کے بعد 297 روپے کا ہوگیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق مقامی کرنسی گزشتہ ہفتے کے 295.78 روپے کے مقابلے 1.35 روپے اضافے کے ساتھ 297.13 روپے پر بند ہوئی۔

اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 5 روپے اضافے کے بعد 307 روپے کا ہوگیا۔

الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو خرم شہزاد نے بتایا کہ درآمدات بتدریج کھل رہی ہیں اور لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) ریٹائر ہو رہے ہیں، اسی طرح عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اس کے علاوہ ہمیں بیرونی قرضوں کی ادائیگی بھی کرنی ہے۔

ٹریس مارک کی سربراہ کومل منصور کا کہنا تھا کہ نگران سیٹ اپ میں روپے کی قدر میں کمی ہونا عام بات ہے، اس میں نمایاں اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور درآمدات کی رکی ہوئی ادائیگیاں کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کا اس بات پر اتفاق نظر آتا ہے کہ ڈالر 300 روپے کی حد عبور کر لے گا، تاہم ہمارے خیال میں شرح سود میں اضافہ ہونے کی توقع کے سبب پاکستانی کرنسی پر دباؤ تھوڑا کم ہوا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل اور کرنسی ڈیلر ظفر پراچا نے بتایا کہ ہفتے کا آغاز روپے پر دباؤ کے ساتھ ہوا ہے، انہوں نے مستقبل قریب میں بھی اسی طرح کی صورتحال رہنے کی توقع ظاہر کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حقیقت سے دور جا رہے ہیں، اور ملک کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، مزید کہا کہ شہباز شریف کی حکومت نے تمام معاملات نگران سیٹ اپ پر چھوڑ دیے ہیں۔

عام افراد کے لیے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کر ’گرے مارکیٹ‘ کو ڈیولپ، سہولت اور اس کی ترغیب دی جارہی ہے۔

ظفر پراچا نے بتایا کہ گرے مارکیٹ میں منافع تیزی سے بڑھ کر اس سطح پر پہنچ چکا ہے جیسا گزشتہ 75 برسوں میں کبھی نہیں ہوا، ایسا لگتا ہے کہ متضاد حکومتی پالیسیاں ایسی صورتحال پیدا کر رہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں معاشی اور سیاسی بےیقینی ہے، یہ وقت ہے کہ چیزوں کو ڈی۔ریگولرائز، تنظیم نو اور بہتر بنائیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024