روس کا 47سال بعد چاند پر بھیجا گیا پہلا مشن کریش ہو گیا
روس کا 47 سالوں میں چاند کا پہلا مشن اس وقت ناکام ہو گیا جب اس کا لیونا-25 خلائی جہاز قابو سے باہر ہو گیا اور چاند پر اترنے سے قبل چاند پر گر کر تباہ ہو گیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق روس کی ریاستی خلائی کارپوریشن روسکوسموس نے کہا کہ ان کا جہاز سے رابطہ ہفتہ کو ایک مسئلے کے بعد 11 بجکر 57 منٹ پر منقطع ہو گیا تھا کیونکہ جہاز کو پری لینڈنگ کے مدار میں چھوڑ دیا گیا تھا، اس جہاز کی پیر کو لینڈنگ کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
روسکوسموس نے ایک بیان میں کہا کہ اپریٹس ایک غیر متوقع مدار میں چلا گیا اور چاند کی سطح سے ٹکرانے کے بعد اس کا وجود ختم ہو گیا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ لیونا-25 کرافٹ کے ضائع ہونے کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی بین ڈپارٹمنٹل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا جہاں اس مشن نے روس میں یہ امیدیں پیدا کردی تھیں کہ وہ چاند کی بڑی طاقت کی دوڑ میں ایک بار پھر شامل ہونے جا رہا ہے۔
اس ناکامی نے روس کی ایک مرتبہ پھر چاند تک رسائی کی دوڑ میں شامل ہونے کی امیدوں کو برا دھچکا پہنچایا جہاں ماضی کی سپرپاور نے 1957 میں زمین کا چکر لگانے کے لیے پہلا سیٹلائٹ اسپٹنک-1 لانچ کیا تھا اور 1961 میں سوویت خلاباز یوری گاگرین خلا میں سفر کرنے والے پہلے انسان بن گئے تھے۔
یہ معاملہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب روس کی 20 کھرب ڈالر کی معیشت کو کئی دہائیوں کے سب سے بڑے بیرونی چیلنج کا سامنا ہے جہاں ایک طرف اسے مغربی پابندیوں کے دباؤ کا خطرہ ہے تو دوسری جانب دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کی سب سے بڑی زمینی جنگ کا خطرہ درپیش ہے۔
اگرچہ چاند کے مشن کافی مشکل ہیں اور بہت سی امریکی اور سوویت کوششیں ناکام ہو چکی ہیں تاہم روس نے 1976 میں لیونا-24 کے بعد سے چاند کے مشن کی کوشش نہیں کی۔
اس وقت چاند تک رسائی کی اس دوڑ میں بھارت کا چیلنج درپیش ہے جس کا چندریان-3 خلائی جہاز اس ہفتے چاند کے قطب جنوبی پر اترنے والا ہے۔
لیونا-25 کی ناکامی کی خبر منظرعام پر آتے ہی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر)پر پیغام میں کہا کہ چندریان-3 کو 23 اگست کو لینڈ ہونا تھا۔
روسی حکام نے امید ظاہر کی تھی کہ لیونا-25 مشن یہ ثابت کردے گا کہ روس سوویت یونین کے بعد آنے والے زوال اور یوکرین کی جنگ کی بھاری قیمت ادا کرنے کے باوجود خلا میں سپر پاورز کا مقابلہ کر سکتا ہے۔