• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پی ڈی ایم کے دورِ حکومت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ

شائع August 20, 2023
کاروں، جیپوں، پک اپ اور وین کی فروخت مالی سال 2023 کے دوران 55 فیصد کم ہوگئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
کاروں، جیپوں، پک اپ اور وین کی فروخت مالی سال 2023 کے دوران 55 فیصد کم ہوگئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

گاڑیوں کی طلب میں کمی کے پیش نظر صارفین کی دلچسپی پر منفی اثر ڈالنے والے مختلف مسائل پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کی مسلسل سرزنش کے باوجود اسمبلرز نے گزشتہ 16 ماہ کے دوران گاڑیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم کے دورِ حکومت میں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 58 فیصد کم ہوگئی، 11 اگست 2022 کو ڈالر 182 روپے 93 پیسے کا تھا جو کہ رواں برس 9 اگست کو 289 روپے کا ہوگیا، اس روز شہباز شریف بطور وزیر اعظم اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔

گاڑیوں کے مختلف ماڈلز، لوکلائزیشن (مقامی سطح پر تیار کیے جانے) کے باوجود روپے کی قدر میں کمی کے سبب بدستور مہنگے رہے، جبکہ مہنگے ماڈلز مقامی سطح پر تیار نہ کیے جانے کے سبب روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مزید مہنگے ہوگئے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی درآمدی پرزہ جات اور دیگر متعلقہ چیزوں کی مقامی لاگت کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اس طرح اسمبلرز کی جانب سے لوکلائزیشن کی کم اور زیادہ سطح ظاہر ہوتی ہے۔

قیمتوں کے سروے سے پتا چلتا ہے کہ ہونڈا سٹی مینوئل ٹرانسمیشن 1.2 ایل، سی وی ٹی، 1.5 ایل سی وی ٹی اور اے ایس پی سی وی ٹی 1.5 ایل کی قیمتیں اب بالترتیب 47 لاکھ 99 ہزار، 49 لاکھ 29 ہزار، 55 لاکھ 49 ہزار اور 59 لاکھ 79 ہزار ہوگئیں جبکہ پی ڈی ایم نے جب اقتدار سنبھالا تو یہ قیمتیں بالترتیب 32 لاکھ 19 ہزار، 32 لاکھ 49 ہزار، 34 لاکھ 46 ہزار اور 37 لاکھ 49 ہزار روپے تھیں۔

ہونڈا سوک 1.5 ایل ایم سی وی ٹی، اوریل ایم سی وی ٹی اور آر ایس 1.5 ایل ایل ایل سی وی ٹی کی قیمتیں اب بالترتیب 85 لاکھ 99 ہزار، 89 لاکھ 49 ہزار اور ایک کروڑ 19 لاکھ ہوگئی ہیں جو پہلے بالترتیب 53 لاکھ 99 ہزار، 56 لاکھ 49 ہزار اور 64 لاکھ 99 ہزار روپے تھیں۔

ٹویوٹا یارس جی ایل آئی 1.3 سی وی ٹی اور اے ٹی آئی وی ہائی سی وی ٹی اب بالترتیب 48 لاکھ اور 50 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہی ہیں جو اس سے قبل بالترتیب 31 لاکھ اور 31 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہی تھیں۔

ٹویوٹا کرولا 1.6 ایم ٹی، اے ٹی اور 1.8 الٹس گرانڈے بلیک سی وی ٹی بلیک انٹیریئر ماڈلز کی قیمتیں پہلے بالترتیب 37 لاکھ 49 ہزار، 39 لاکھ 29 ہزار، 46 لاکھ 89 ہزار تھیں جو اب بالترتیب 61 لاکھ 82 ہزار، 67 لاکھ 82 ہزار اور 78 لاکھ 12 ہزار روپے ہوچکی ہیں۔

فارچیونر ہائی پیٹرول، ڈیزل اور لیجنڈر کی قیمت بالترتیب ایک کروڑ 9 لاکھ، ایک کروڑ 14 لاکھ اور ایک کروڑ 21 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 81 لاکھ، ایک کروڑ 90 لاکھ اور 2 کروڑ ایک لاکھ روپے ہوچکی ہیں۔

سوزوکی آلٹو وی ایکس، وی ایکس آر اور اے جی ایس ماڈلز کی نئی قیمتیں بالترتیب 22 لاکھ 51 ہزار، 26 لاکھ 12 ہزار روپے، 27 لاکھ 99 ہزار روپے اور 29 لاکھ 35 ہزار روپے ہوچکی ہے جبکہ اس سے قبل ان کی قیمتیں 14 لاکھ 25 ہزار روپے، 16 لاکھ 75 ہزار روپے اور 18 لاکھ 86 ہزار روپے تھیں۔

سوزوکی ویگن وی ایکس آر، وی ایکس ایل اور آر اے جی ایس ماڈلز کی نئی قیمتیں 32 لاکھ 14 ہزار روپے، 34 لاکھ 12 ہزار روپے اور 37 لاکھ 41 ہزار روپے ہوچکی ہیں، جبکہ پہلے ان کی قیمتیں 20 لاکھ 19 ہزار روپے، 21 لاکھ 29 ہزار روپے اور 23 لاکھ 19 ہزار روپے تھی۔

سوزوکی کلٹس وی ایکس آر، وی ایکس ایل اور اے جی ایس کی نئی قیمتیں بالترتیب 37 لاکھ 18 ہزار روپے، 40 لاکھ 84 ہزار روپے اور 43 لاکھ 36 ہزار روپے ہوچکی ہیں جو اس سے قبل بالترتیب 22 لاکھ 50 ہزار روپے، 24 لاکھ 74 ہزار روپے اور 26 لاکھ 62 ہزار روپے تھیں۔

سوئفٹ جی ایل ایم ٹی، جی ایل سی وی ٹی اور جی ایل ایکس سی وی ٹی کی قیمتیں 26 لاکھ 94 ہزار روپے، 29 لاکھ روپے اور 31 لاکھ 69 ہزار روپےسے بڑھ کر 42 لاکھ 56 ہزار روپے، 45 لاکھ 47 ہزار روپے اور 49 لاکھ 60 ہزار روپے ہوگئی ہیں۔

پی اے سی کی جانب سے اپنے متعدد اجلاسوں میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے، پوری ایڈوانس رقم لینے کے باوجود گاڑیوں کی ڈیلیوری نہ ہونے، صارفین کے اربوں روپے روکے جانے اور کم استعداد کار پر پلانٹس چلانے کی وجہ سے ’آن-منی‘ جیسے مسائل کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔

تاہم پی اے سی نے 5 جولائی کو ہونے والے اپنے اجلاس میں سوزوکی کی مختلف گاڑیوں کے ماڈلز کے ناقص معیار کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا جن میں ایئر بیگز غیرموجود ہیں، لہٰذا یہ چیزیں ان کی برآمدات کے بارے میں شکوک پیدا کرتی ہیں۔

گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان، مہنگی کاروں کی فنانسنگ، پارٹس کی کمی اور ایل سی کھولنے میں تاخیر کی وجہ سے ملک میں کاروں، جیپوں، پک اپ اور وین کی فروخت مالی سال 2023 کے دوران 55 فیصد کم ہو کر ایک لاکھ 26 ہزار 879 یونٹس پر پہنچ گئی جو مالی سال 2022 میں 2 لاکھ 79 ہزار 267 یونٹس تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024