• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پنجاب: دریائے ستلج میں ’تین دہائیوں کے بدترین سیلاب‘ کا خدشہ

شائع August 20, 2023
— فوٹو: پی ڈی ایم
— فوٹو: پی ڈی ایم

صوبائی ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک ہے اورقصور اور چنیان کے 72 دیہاتوں سے سینکڑوں خاندانوں کا انخلا کیا گیا ہے جبکہ قصور میں 3 افراد سیلابی پانی میں ڈوب گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلج گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے قریب پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 22 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہیڈ اسلام میں پانی کا بہاؤ 31 ہزار 872 کیوسک ہے جہاں 22 اگست سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے تاہم دریائے سندھ، جہلم، چناب اور راوی میں پانی کا بہاؤ معمول پر ہے۔

دریائے ستلج سے ملحقہ اضلاع کے انتظامی حکام کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور ستلج کے قریب علاقوں میں لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو دریائے ستلج کے کنارے قائم حفاظتی بندوں کو مضبوط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریائے ستلج سے ملحقہ انتظامیہ کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام اداروں کی تیاریاں مکمل ہیں، تاہم پی ڈی ایم اے کنٹرول روم سے بھی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کا عمل جاری ہے۔

نبیل جاوید نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹرز سمیت دیہی رپورٹنگ سینٹرز بھی مکمل فعال ہیں اور افسران فیلڈ میں رہیں اور تمام تر صورتحال کی نگرانی جاری رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج سے ملحقہ تمام اضلاع کو سیلابی صورتحال میں استعمال ہونے والا سامان مہیا کر دیا گیا ہے اور کسی بھی ضلع یا ادارے کے پاس وسائل کی کمی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ممکنہ سیلابی علاقوں میں ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لائے، ہنگامی صورتحال میں بروقت ریسکیو آپریشن کا آغاز ہونا چاہیے اور لوگوں کے جان و مال کا تحفظ تمام اداروں کی ذمہ داری ہے۔

قصور میں 3 افراد ڈوب گئے

قصور میں سیلابی پانی میں ڈوبنے والے تین میں سے دو دیہاتیوں کو نکال لیا گیا ہے جبکہ تیسرے شخص کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

ریسکیو حکام کے مطابق گاؤں اتھ سنگھ کے جمشید اور گاؤں ورم جھگیاں کے اسلم اور مولا اپنے طور پر محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی کوشش کر رہے تھے لیکن تیز بہاؤ کی وجہ سے ڈوب گئے۔

لوگوں اور مویشیوں کو بچانے کے لیے انتظامیہ کو ہدایات دیتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کو کم کرنے کے لیے حفاظتی بندوں کو مضبوط بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

اپنی ٹوئٹ میں محسن نقوی نے کہا کہ قصور میں گنڈا سنگھ سرحد کے قریب پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 87 ہزار کیوسک ہے، اور حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محسن نقوی نے انکشاف کیا کہ 10 سے 12 فٹ گہرا سیلابی پانی قصور کے کئی دیہات میں آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں تقریباً 6 ہزار 500 لوگوں کو متاثرہ دیہات سے نکالا گیا ہے، اگر ضرورت پڑی تو جانی نقصان کو روکنے کے لیے زبردستی انخلا کیا جائے گا۔ علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024