• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

امریکی جج کا تشدد کرکے حاصل کیا گیا اعترافی بیان تسلیم کرنے سے انکار

شائع August 20, 2023
جج نے لکھا کہ تشدد سے حاصل کردہ ثبوتوں کو تسلیم کرنے کی اجازت دینے کی قیمت بھی معاشرے کو ہی چکانی پڑے گی—فائل فوٹو: اے پی
جج نے لکھا کہ تشدد سے حاصل کردہ ثبوتوں کو تسلیم کرنے کی اجازت دینے کی قیمت بھی معاشرے کو ہی چکانی پڑے گی—فائل فوٹو: اے پی

امریکی فوجی جج نے قرار دیا ہے کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے بم دھماکے میں ملوث مشتبہ شخص کے اعترافی بیان کو بطور ثبوت استعمال نہیں کیا جا سکتا جب کہ یہ بیان تشدد کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی جج کی جانب سے پہلی مرتبہ سامنے آنے والا یہ فیصلہ ممکنہ طور پر 9/11 حملے کے مقدمات کی سماعت میں نئی رکاوٹ کھڑی کر سکتا ہے۔

کیوبا میں واقع گوانتانامو بے جیل میں امریکی ملٹری ٹربیونلز کے جج نے کہا کہ یمن میں 2000 کے حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ عبد الرحیم النشیری کا اعترافی بیان سی آئی اے اور ایف بی آئی کے ہاتھوں برسوں کی بدسلوکی سے داغدار ہے، یو ایس ایس کول پر حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جج نے لکھا کہ اس طرح کے شواہد کو خارج کرنے سے معاشرے کو اس کی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے، تاہم ایسی حکومت جو ملزم کے خلاف مقدمہ چلانے اور اسے سزا دینے کی کوشش کر رہی ہو، اسی کے حکام کے ذریعے سے تشدد سے حاصل کردہ ثبوتوں کو تسلیم کرنے کی اجازت دینے کی قیمت بھی معاشرے کو ہی چکانی پڑے گی۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ جج نے وہ اہم شواہد پھینک دیے جو فوجی پراسیکیوٹر نے میرے مؤکل کو مجرم ٹھہرانے کے لیے استعمال کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔

اس فیصلے نے طویل عرصے سے چل رہے سزائے موت کے مقدمے کی سماعت کو پری ٹرائل مرحلے میں لٹکا دیا جب کہ اس بات کی کوئی علامت نہیں کہ فل ٹرائل کب شروع ہو ہوگا۔

11 ستمبر 2001 میں القاعدہ کی جانب سے امریکا پر حملے کے ملزم عبد الرحیم النشیری اور پانچ دیگر ملزمان کے وکیلوں نے گوانتاناموبے کی فوجی عدالت میں ایک دہائی سے زائد عرصے تک ان کے خلاف تشدد سے حاصل ہونے والے ثبوتوں کو خارج کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔

دوسری جانب استغاثہ نے استدلال کیا تھا کہ عبد الرحیم النشیری اب پہلے کے ٹارچر سیشن کے اثرات سے متاثر نہیں، جج نے قرار دیا کہ اس پوچھ گچھ تک جاری رہنے والا ناروا سلوک جسمانی اور نفسیاتی اذیت کے کئی برسوں پر محیط ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ ثبوت اس نتیجے کی تائید کرتے ہیں کہ ملزم نے وہی کیا، اسی کی تعمیل کی جس کی اسے تربیت دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024