عدالت کا کے-الیکٹرک کی مالک کمپنی کے اکثریتی حصص کنندگان کی بورڈ میں شمولیت کے حق میں حکم
انفراسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) نے کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں کے-الیکٹرک کے اکثر حصص کی مالک آف شور ہولڈنگ کمپنی کے کم حصص کنندگان کو مرکزی حصص کی حامل آئی جی سی ایف کو بورڈ میں شمولیت سے روکنے کے لیے دائر کی گئی درخواست واپس لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی جی سی ایف ایس پی وی21 لمیٹڈ نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ اس نے کیمین جزائر کی ایک عدالت میں درخواست کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور فیصلہ اس کے حق میں آیا ہے، تاہم ’رائٹرز‘ کے مطابق فی الوقت اس عدالتی فیصلے کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔
آئی جی سی ایف کیمین آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ’کے ای ایس پاور لمیٹڈ‘ میں 53.8 فیصد شیئرز کی مالک ہے، جوکہ بدلے میں کے-الیکٹرک کے 66.4 فیصد کا مالک ہے۔
جزائر کیمین کی عدالت کا حکم کے ای ایس پاور کے اقلیتی شیئر ہولڈرز ’سعودی الجمایہ پاور اور اس کے پارٹنر ڈینہم انویسٹمنٹ‘ کو دیا گیا ہے، کے ای ایس پاور ایک کیمن آئی لینڈ میں قائم فرم ہے جو کے-الیکٹرک میں اکثریتی حصص کی مالک ہے۔
دیگر شیئر ہولڈرز (یعنی الجمایہ اور ڈینہم) 21 اکتوبر 2022 کو آئی جی سی ایف اور الواریز اینڈ مارسل، کے ای ایس پاور اور کے-الیکٹرک سمیت دیگر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں جاری کردہ اعلامیہ اور مستقل حکم امتناع کے تحت کارروائی فوری طور پر ختم یا دوسری صورت میں بند کر دیں گے۔
کیمن آئی لینڈز کی گرینڈ کورٹ کے فنانشل سروسز ڈویژن نے کہا دیگر شیئر ہولڈرز فوری طور پر 21 اکتوبر 2022 کے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دینے کے لیے اقدامات کریں گے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ دیگر معاملات حل کرنے کے لیے مزید کارروائی جاری رہے گی، تاہم دیگر شیئر ہولڈرز حکومت پاکستان، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے خلاف پاکستان میں کارروائی جاری رکھ سکتے ہیں۔
آئی جی سی ایف اور الجمایہ دونوں نے عدالتی حکم کی مختلف تشریحات کیں جبکہ کے-الیکٹرک نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
آئی جی سی ایف نے کہا کہ کیمین آئی لینڈز کی عدالت نے دوسرے فریق کو سندھ ہائی کورٹ میں اپنی درخواست واپس لینے کا حکم دیا ہے، جس سے آئی جی سی ایف کو ان کے نامزد ڈائریکٹرز کی کے-الیکٹرک کے بورڈ میں تقرری سے روک دیا گیا۔
آئی جی سی ایف نے کہا کہ کیمین آئی لینڈز کی عدالت نے کے ای ایس پی کے اقلیتی شیئر ہولڈرز (الجمایہ وغیرہ) کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ کیمین قانون کی شقوں کی پابندی کریں، جس کی ملکیت میں کے ای ایس پاور ہے، جو کے-الیکٹرک کے 66.4 فیصد کی مالک ہے اور اس کے شیئر ہولڈرز کے معاہدے پر عمل پیرا ہے۔
دوسری جانب سعودی بزنس ٹائیکون شان اشعری نے سعودی عرب کی الجمایہ اور کویت کی این آئی جی کی جانب سے کہا کہ عدالتی دستاویزات سربمہر ہیں اور ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ اصل شیئر ہولڈرز کو مزید سماعت اور اپیل کے لیے وقت دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک ایک اہم اثاثہ ہے اور کراچی کے عوام اور کے-الیکٹرک کی کامیابی کے لیے الجمایہ اور ڈینہم پرعزم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیمن کورٹ پاکستان میں جاری کارروائی نجکاری کمیشن اور پاور ڈویژن سیکرٹریز، نیپرا اور ایس ای سی پی کے ذریعے حکومتِ پاکستان کے ساتھ جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔
شان اشعری نے کہا کہ ہم کیمن کورٹس کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ یہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے لیے ایک حساس معاملہ ہے، 16 اگست کے حکم میں سے کچھ بھی اس وقت تک لاگو نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ دوسری سماعت نہیں ہو جاتی جو اکتوبر میں مقرر ہے۔
آئی جی سی ایف عارف نقوی کی ابراج کیپٹل کی ملکیت تھی لیکن جب عارف نقوی کو امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ پیچیدگیوں کی وجہ سے گرفتار کرلیا گیا اور سزا سنائی گئی تو یہ شہریار چشتی کی ایشیاپاک انویسٹمنٹ کی ملکیت میں آگئی۔
بنیادی طور پر آئی جی سی ایف اور اصل شیئر ہولڈرز کے درمیان تنازع اور کے ای ایس پاور اور حکومتِ پاکستان کے درمیان دعووں اور جوابی دعووں کی وجہ سے شنگھائی الیکٹرک کی جانب سے انتظامی کنٹرول سمیت تقریباً 64 فیصد شیئر ہولڈنگ حاصل کرنے کی بولی 2016 سے تعطل کا شکار رہی۔