الیکشن کمیشن کی ہدایت پر اعلیٰ بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں
نگران وفاقی حکومت نے اعلیٰ بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے گریڈ 22-21 کے 2 درجن سے زائد افسران کے تبادلے کر دیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام بظاہر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر اٹھایا گیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں ایک ذرائع نے ڈان کو تصدیق کی ہے کہ یہ تبادلے ای سی پی کی ہدایت پر کیے گئے ہیں۔
اس حالیہ اقدام کے بعد ممکنہ طور پر نگران صوبائی حکومتیں بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر عمل کریں گی، اس صورتحال میں تمام صوبوں میں اگلے دو روز کے درمیان بڑے پیمانے پر پوسٹنگ اور تبادلوں کی توقع ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 15 اگست کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق سیاسی بنیادوں پر تعینات تمام اداروں کے سربراہان کی خدمات کو فوری طور پر ختم کرنے کو یقینی بنانا اور ایسے تمام کیسز کو برطرفی کی منظوری یا بصورت دیگر کے لیے کمیشن کو بھیجا جائے۔
اہم حکام میں سندھ اور بلوچستان، آزاد کمشیر کے چیف سیکریٹریز کے علاوہ اسلام آباد کے چیف کمشنر اور کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری شامل ہیں۔
حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ڈاکٹر محمد فخر عالم عرفان جو اس وقت بطور سیکریٹری ہاؤس اینڈ ورکس خدمات انجام دے رہے ہیں، کو چیف سیکریٹری سندھ بنا دیا گیا ہے، جبکہ سندھ کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت کو فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں، اسی طرح ڈاکٹر شہزاد خان بنگش کو ہاؤس اینڈ ورکس سیکریٹری بنا دیا گیا ہے۔
اسی طرح چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی کا تبادلہ کرکے انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہےجبکہ پاور ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری شکیل قادر خان کو چیف سیکریٹری بلوچستان تعینات کر دیا گیا ہے۔
منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے ایڈیشنل سیکریٹری داؤد محمد بڑیچ کا تبادلہ کر کے انہیں امور کشمیر اور گلگت بلتستان ڈویژن کے تحت سیکریٹری آزاد کشمیر تعنیات کیا گیا ہے جبکہ آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹری محمد عثمان چاچڑ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔
اسلام آباد کے چیف کمشنر نور الامین مینگل کی جگہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے رکن محمد انوار الحق نے قائم مقام کے طور پر چارج سنبھال لیا ہے۔
صنعت اور پیداوار ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری (انچارج) مومن آغا کا تبادلہ بطور ایڈیشنل سیکریٹری (انچارج) پیٹرولیم ڈویژن کر دیا گیا ہے۔
سول سروسز اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل کامران علی افضل کا تبادلہ بطور کابینہ ڈویژن سیکریٹری کر دیا گیا ہے جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری سجاد بلوچ کا تبادلہ کرکے انہیں کابینہ ڈویژن میں اسپیشل سیکریٹری تعینات کر دیا ہے۔
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایڈیشنل سیکریٹری (انچارج) عبداللہ خان سنبل کا تبادلہ کر کے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ ڈویژن تعینات کر دیا گیا ہے۔
آبی وسائل کے سیکریٹری حسن ناصر جامی کا تبادلہ کر کے انہیں آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کا سیکریٹری تعینات کر دیا گیا ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری (انچارج) پٹرولیم محمد محمود کو ایڈیشنل سیکرٹری (انچارج) نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن بنا دیا گیا ہے۔
گریڈ 22 کے افسر سید آصف حیدر شاہ جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی تھے، انہیں موسمیاتی تبدیلی کا سیکریٹری تعینات کیا گیا ہے، نیشنل پولیس اکیڈمی (این پی اے) کے کمانڈنٹ اللہ ڈنو خواجہ کو تبدیل کر کے سیکرٹری برائے انسانی حقوق تعینات کر دیا گیا ہے۔
حمیرا احمد کا تبادلہ کر کے سیکریٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن تعینات کر دیا گیا، سیکرٹری داخلہ سید علی مرتضیٰ کا تبادلہ کرکے انہیں سیکریٹری آبی وسائل تعینات کر دیا گیا۔
سیکریٹری انسانی حقوق علی رضا بھٹہ کو سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تعینات کیا گیا ہے۔
اسپیشل سیکریٹری سارہ سعید کو تبدیل کرکے اسپیشل سیکریٹری برائے کامرس تعینات کیا گیا ہے۔
سیکریٹری آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن نوید احمد شیخ، ایڈیشنل سیکریٹری (انچارج) برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق احمد خان، امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل یاور حسین، سیکریٹری قومی ورثہ و ثقافت فارینہ مظہر، سیکریٹری بحری امور عبدالغفران میمن، اسپیشل سیکریٹری کابینہ ڈویژن اسلم ڈار کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔
نیشنل ہیلتھ سروسز کے جوائنٹ سیکریٹری مصطفیٰ جمال قاضی کو تبدیل کر کے ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اور پاسپورٹ تعینات کر دیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آڈیٹر جنرل ڈاکٹر ارم انجم خان کو سیکریٹری میری ٹائم افیئرز تعینات کر دیا گیا ہے۔