مسلم لیگ(ن) کو حکومت کے فیصلوں کا بوجھ اٹھانا پڑےگا، شاہد خاقان عباسی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اتحادی حکومت کو کئی فیصلے کرنے چاہئیں تھے لیکن نہیں کیے تاہم اس کا بوجھ مسلم لیگ (ن) کو اٹھانا پڑے گا۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سابقہ اتحادی حکومت کے اقدامات پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں کی طرف سوالات اٹھنے کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ یہ اتحادی حکومت تھی، ان کا وزیراعظم تھا اور فیصلے وزیراعظم کرتا ہے، اس لیے ان دو جماعتوں کی نگران حکومت کے حوالے سے عوامی سطح پر بات کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے فیصلے تھے جو پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے نہیں کیے، اتحادی حکومت کے دوران فیصلوں کی کمی تھی، اتحادی حکومت بہت سے فیصلے نہیں کر پائی۔
انہوں نے ایک سوال پر کہ بلاول بھٹو نے کہا ہم 16 ماہ میں وہ فیصلے نہیں کر سکے جو کرنے چاہیے تھے تو کہا کہ بلاول بھٹو اب صرف پچھتا سکتے ہیں، جب حکومت کا حصہ تھے تو وہاں بات کرنی چاہیے تھے، بلاول بھٹو اب پچھتانے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدنصیبی ہے کہ ہر وزیراعظم جیل جاتا ہے، انوارالحق کاکڑ بھی جیل جانے کے لیے تیار رہیں، نگران وزیراعظم کے علاوہ باقی تمام وزرائے اعظم جیل جا چکے ہیں، لکھا ہونا چاہیے کہ ہر وزیراعظم جیل جائے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس وقت بھی پرانی مردم شماری پر انتخابات کروا سکتا ہے، الیکشن کمیشن کہہ سکتا ہے کہ ہم نئی مردم شماری پر الیکشن نہیں کروا سکتے اور تاخیر بھی کر سکتا ہے لیکن اس کے لیے اس کو وجوہات بتانا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیر کا سینیٹ پر اثر نہیں پڑے گا، اگر اتخابات نہ ہوں تو بھی سینیٹ اپنا کام جاری رکھے گی، سینیٹ ایک مستقل باڈی ہے، وہ ہر تین سال بعد آدھی تبدیل ہوتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اگر مردم شماری کی منظوری پر سمجھوتہ کیا ہے تو غلط کیا ہے، اگر مردم شماری کی منظوری نہ دیتے تو الیکشن کمیشن کے پاس اور کوئی چوائس نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں 90 روز کے اندر انتخابات کروانے کے علاوہ ایک اور شق بھی ہے، الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ وہ اس وقت الیکشن نہیں ہو سکتے تو کمیشن ایک وقت کا تعین کرے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عوام مسلم لیگ (ن) سے زیادہ سوال مہنگائی سے متعلق کریں گے، ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آج بھی موجود ہے، ووٹ کو عزت دینی چاہیے، ووٹ کو عزت دو ایک مستقل بات ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ آپ نے حکومت میں کیا کیا، مسلم لیگ (ن) کو یہ بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
شہباز شریف کے مقتدر حلقوں کے لیے قابل قبول ہونے کے تاثر سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مقتدر حلقوں نے اگر بنانا ہے تو پھر وہی بنا دیں، نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، ان کی کوالیفکیشن بھی پوری ہوگی لیکن شہباز شریف کی کارکردگی پر فیصلہ ہوگا کہ انہیں دوبارہ وزیراعظم بننا چاہیے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے صدر شہباز شریف ہیں الیکشن جیت گئے تو وہ فیصلہ کرلیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ روس سے آنے والے تیل سے قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، روس کا تیل اگر مفت بھی مل جائے تو صرف ایک روپے کا اثر پڑے گا، اس لیے روس کے تیل سے قیمتوں میں کمی کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سے روس سے تیل آنا شروع ہوا ہے ملک میں پیٹرول کی قیمت 50 روپے بڑھ چکی ہے، تیل کی قیمتوں کا حکومت کی کارکردگی یا روس کے تیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔