گوگل اور ایپل اسٹور سے غیر قانونی طور پر قرض دینے والی 120 ایپلی کیشنز کو ہٹا دیا گیا
شہریوں کی بلیک میلنگ میں ملوث غیر قانونی طور پر قرض دینے والی ایپلی کیشنز سے شہریوں کو بچانے کے لیے گوگل پلے اور ایپل اسٹورز پر موجود تقریباً 120 غیر قانونی لون ایپس کو ہٹا دیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ذاتی قرض دینے کی پیشکش کرنے والی ایپلی کیشنز سے متعلق حال ہی میں ہونے والے واقعات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے گوگل، ایپل اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے تعاون سے کیا ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق انہوں نے نہ صرف لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کے لیے اپنے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط کیا ہے، بلکہ غیر قانونی طور پر قرض دینے والی ایپس کو بند کرنے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر مؤثر اقدامات کیے ہیں۔
ایس ای سی پی کے شکایتی پورٹل کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات کے ذریعے ادارے نے 120 ذاتی قرض دینے کی پیشکش کرنے والی غیر قانونی ایپلی کیشنز کی نشاندہی کی۔
بعد ازاں ادارے نے فوری طور پر ان ایپس کو بلاک کرنے کے لیے گوگل، ایپل اور پی ٹی اے کو اطلاع دی اور الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے مطابق اس حوالے سے مزید کارروائی کے لیے رپورٹ ایف آئی اے کو بھی بھیج دی گئی۔
ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کا کہنا تھا کہ وہ گوگل پلے اسٹور اور ایپل ایپ اسٹور میں کسی بھی غیر قانونی ایپس کی موجودگی کے حوالے سے باقاعدگی سے نگرانی کرتے ہیں۔
ایس ای سی پی کی کوششوں کے نتیجے میں گوگل نے پاکستان کی پرسنل لون ایپ پالیسی متعارف کروائی ہے، جس کے مطابق گوگل صرف ایس ای سی پی سے منظور شدہ پرسنل لون ایپس کو اپنے گوگل پلے اسٹور پر شامل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ذاتی قرض لینے والے لوگ صرف لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں سے قرض حاصل کریں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے پاس منظور شدہ ایپلی کیشن کے لیے قواعد موجود ہیں اور ان قوانین میں کہا گیا ہے کہ ان ایپلی کیشنز کو واضح طور پر تفصیلات دکھانی چاہئیں جیسا کہ کسی شخص کو قرض دینے سے پہلے ایپلی کیشنز کو فیس، قرض کی مدت، اقساط اور چارجز کے بارے میں قواعد اور معلومات فراہم کرنی چاہئیں۔
اس کے علاوہ ایس ای سی پی نے لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں سے تفتیش شروع کردی ہے جو ان ایپلی کیشن کے ذریعے قرض فراہم کرتی ہیں تاکہ اس بات کی تصدیق کی جاسکے کہ یہ ادارے ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزیوں اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں یا نہیں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے عام شہریوں پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں کسی بھی غیر قانونی لون ایپ یا غیر قانونی سرمایہ کاری کی اسکیموں کا معلوم ہو تو انہیں اطلاع دیں اور ساتھ ہی لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کی جانب سے کسی بھی بدانتظامی کی صورت میں ایس ای سی پی کے مخصوص شکایتی پورٹل پر شکایت درج کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کریں۔
قبل ازیں جولائی 2023 میں وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی امین الحق کی ہدایات پر شہریوں کی بلیک میلنگ میں ملوث قرض دینے والی ایپلی کیشنز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے حکام نے ملک میں ایسی 43 ایپلی کیشنز بلاک کی تھیں۔
چند ماہ قبل قرض ایپلی کیشن ’ایزی لون‘ سے قرض لینے والے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک بے روزگار شہری نے مبینہ 8 لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر ’دھمکیاں‘ ملنے اور روزانہ کی بلیک میلنگ و بڑھتے ہوئے سود سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔
42 سالہ شہری کی بیوہ نے بتایا تھا کہ 6 ماہ قبل ان کے شوہر کو ملازمت سے نکال دیا گیا تھا جس کی وجہ سے بچوں کی اسکول فیس اور گھر کا کرایہ ادا کرنا مشکل ہوگیا تھا، جس پر مسعود نے دو الگ ایپلی کیشنز سے قرض لیا جس میں سے ایک ایپلی کیشن کا قرض بڑھ کر 7 لاکھ روپے سے زیادہ ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ان کے شوہر نے بچوں کی فیس اور مکان کا کرایہ ادا کرنے کے لیے پہلے ’ایزی لون‘ نامی ایپلی کیشن سے 13 ہزار روپے قرض لیا جو کچھ ہی دنوں میں عدم ادائیگی پر سود کے ساتھ بڑھ کر ایک لاکھ روپے ہوگیا، سود سمیت ادائیگی کے لیے انہوں نے ’بھروسہ‘ نامی دوسری ایپلی کیشن سے دوبارہ قرض لیا جو چند ہفتوں میں سود کے اضافے سے 7 لاکھ ہوگیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ قرض ادائیگی کی تاخیر پر ایپلی کیشن والے روزانہ کال کرکے دھمکاتے اور پولیس کارروائی سے ڈراتے تھے جس سے تنگ آکر شوہر نے پھندا لگا کر خودکشی کرلی، جو دو بچوں کے باپ بھی تھے۔