مداحوں کی تنقید کے بعد شے گل نے جڑانوالہ واقعے پر خاموشی توڑ دی

شائع August 18, 2023
—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

گلوکارہ شے گل نے جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے گھروں اور چرچ کی عمارت کو نذر آتش کرنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس ناانصافی کا واحد حل عوام کو تعلیم دینا ہے‘۔

پسوڑی گانے سے شہرت پانے والی گلوکارہ شے گل کا تعلق مسیحی برادری سے ہے، ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب مداح جڑانوالہ میں ہونے والے واقعے پر گلوکارہ کی طرف سے ردعمل کی توقع کررہے تھے۔

شےگل نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا کہ ’مجھے فیصل آباد میں ہونے والے نفرت انگیز جرائم کے بارے میں معلوم ہوا، مجھے نہیں معلوم کہ میں کیا کہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم اکثر ہوتے ہیں اور ان میں سے بہت لوگوں کو جھوٹے الزامات کے ذریعے پھنسایا جاتا ہے، یہ انتہائی دردناک ہے۔ ’

شے گل نےکہا کہ ’میں اس ناانصافی کے خاتمے کے لیے دعا کرتی ہوں، اس ناانصافی اور جرائم کا واحد حل یہ ہے کہ عوام کو تعلیم دی جائے، آپ اور میرے جیسے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ غلط ہے لیکن عوام نہیں سمجھتی، ان لوگوں کو تعلیم دینی کی ضرورت ہے۔

گلوکارہ نے مزید کہا کہ جب بھی آپ لوگوں سے ملاقات کریں تو آپ سے جتنا ہوسکتا ہے انہیں تعلیم اور آگاہی دیں، تبدیلی راتوں رات نہیں آتی بلکہ اس کی شروعات کہیں نہ کہیں سے کرنی ہوگی’۔

انہوں نے تمام لوگوں کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے دوستوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے ہمیشہ مجھے سمجھا اور میرا دفاع کیا۔‘

شے گل کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے گزشتہ روز انسٹاگرام پر ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر شئیر کی تھی، تاہم مداحوں کو امید تھی کہ وہ جڑانوالہ میں گرجا گھروں کی توڑ پھوڑ اور نذر آتش کرنے کے واقعے پر اپنی رائے دیں گی اور مسیحی برادری سے اظہار افسوس کریں گی۔

ایک صارف نے لکھا تھا کہ پاکستان میں ایک مسیحی کی ایک اور مثال جو اپنی ہی برادری کے حق میں آواز نہیں اُٹھا رہیں کیونکہ پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھانے سے زیادہ اکثریت کو شہرت اہم ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا تھا کہ ’فیصل آباد میں آپ کی برادری کے گرجا گھروں کو نذرآتش کیا گیا ہے، سوچا تھا کہ آپ اس جرم کے خلاف آواز بلند کریں، لیکن افسوس آپ بھی کسی سے مختلف نہیں ہیں۔

دوسری جانب کئی مداح شے گل کی حمایت میں بھی سامنے آئے، ایک صارف نے لکھا کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ سماجی کارکن نہیں بلکہ گلوکارہ ہیں، فیصل آباد میں ہونے والا واقعہ گھناؤنا اور وحشیانہ ہے لیکن آپ شے گل سے ہمارے تمام مسائل حل کرنے کی امید نہیں کر سکتے۔’

گزشتہ روز شے گل کے علاوہ دیگر شوبز شخصیات نے بھی جڑانوالہ میں ہونے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داروں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اداکارہ اشنا شاہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’ایک طرف جہاں ملک میں جشن آزادی منایا جارہا ہے تو اس دوران ہماری اقلیتوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔‘

اداکار فرحان سعید نے انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا تھا کہ ’کاش ان لوگوں کو اتنی ہی سخت سزا دی جائے جس طرح ’جناح ہاؤس‘ واقعے میں ملوث کے لوگوں کو سزا دی گئی تھی۔‘

اداکارہ زارا نور عباس نےاظہارِ افسوس کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’مجھے بہت افسوس ہے کہ جناح کے بنائے ہوئے پاکستان میں مسیحی برادری کو اس قدر خوفناک چیز سے گزرنا پڑا، ہم شرمندہ ہیں، کیونکہ نہ اب یہ جناح کا پاکستان ہے اور نہ ہی ریاست رحم کرنے والی ہے‘۔

16 اگست کو جڑانوالہ میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین کی جانب سے مسیحی آبادی پر دھاوا بول کر متعدد گرجا گھروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔

پادری عمران بھٹی نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا تھا کہ عیسیٰ نگری میں واقع سیلویشن آرمی چرچ، یونائیٹڈ پریس بیٹیرین چرچ اور شہرون والاچرچ میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مسیحی جس پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس کے گھر کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں چرچ کی عمارتوں سے دھواں اٹھتا اور لوگوں کو فرنیچر کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک مسیحی قبرستان کے ساتھ ساتھ مقامی حکومت کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔

گرجا گھروں کی توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کے واقعے پر پاکستان کی متعدد شوبز شخصیات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سخت مذمت کی اور ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024