• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

نگران وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب کرنے کیلئے اجلاس ’تاخیر‘ کا شکار

شائع August 18, 2023
کسی نام پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد معاملہ بلوچستان اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا گیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک
کسی نام پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد معاملہ بلوچستان اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا گیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک

بلوچستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا کیونکہ وزیراعلیٰ کی نامزدگی کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے تین اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز صبح کے اوقات میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جس کی ملاقات رات 9 بجے طے تھی، تاہم صرف تین اراکین اجلاس میں شرکت کے لیے آئے۔

اسپیکر جان محمد خان جمالی نے 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں گزشتہ اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے تین، تین رہنما شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اور سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ایک رکن مولانا عبدالواحد صدیقی اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں پہنچے۔

اجلاس جمعہ (آج) تک ملتوی کر دیا گیا ہے، کمیٹی کے پاس اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے آج آخری دن ہے، ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد یہ معاملہ ہفتہ کو الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا۔

بلوچستان اسمبلی 12 اگست کو تحلیل ہو ئی تھی، جس کے بعد عبدالقدوس بزنجو اور سابق قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان کے پاس نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے کے لیے تین دن کا وقت تھا۔

کمیٹی

وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے کسی امیدوار پر اتفاق رائے نہ ہونے پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

آئین کے مطابق تعطل کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جاتا ہے۔

کمیٹی کی تشکیل میں 2 دن کی تاخیر عبدالقدوس بزنجو کے اس اصرار کی وجہ سے ہوئی کہ انہیں کمیٹی میں شامل کیا جائے، تاہم ان کی شمولیت پر حزب اختلاف کی جانب سے شدید مزاحمت کی گئی۔

جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر میر جان محمد خان جمالی نے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے دی۔

اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کو کمیٹی میں شامل کیا گیا، جس میں حکومت کی جانب سے سردار عبدالرحمن کھیتران اور انجینئر زمرک خان بھی شامل ہیں جبکہ اپوزیشن کی نمائندگی یونس عزیز زہری، مولانا عبدالواحد صدیق اور حاجی محمد نواز کریں گے۔

اسپیکر نے واضح کیا کہ موجودہ وزیراعلیٰ کی کمیٹی میں شمولیت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

کمیٹی وزیراعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے اسپیکر کو بھیجے گئے 4 امیدواروں کے ناموں پر بحث کرے گی۔

اپوزیشن جماعتوں نے سابق رکن قومی اسمبلی محمد عثمان بادینی اور سابق ضلعی ناظم سبی میر علی مردان ڈومکی کو نامزد کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے آواران کے موجودہ ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین میر نصیر احمد بزنجو اور حب میں پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر میر علی حسن زہری کے نام پیش کیے ہیں۔

دوسری جانب، گزشتہ اسمبلی میں بی این پی مینگل کے پارلیمانی لیڈر میر نصیر احمد شاہوانی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے نے بھی اسپیکر سے اپنی جماعتوں کے رہنماؤں کو کمیٹی میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024