نگران حکومت آنے کے بعد مسلسل دوسرے روز روپے کی قدر میں کمی، ڈالر 3.42 روپے مہنگا
نگران حکومت آنے کے بعد مسلسل دوسرے روز انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان برقرار ہے، ڈالر 3 روپے 42 پیسے مہنگا ہو کر 294 روپے 93 پیسے کی سطح پر آگیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 1.16 فیصد یا 3.42 روپے کمی ہوئی ہے اور ڈالر 294 روپے 93 پیسے پر بند ہوا۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 12:24 بجے 303 روپے 50 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا تھا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق تقریباً 12 بج کر 15 منٹ پر انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 2 روپے 99 پیسے مہنگا ہو کر 294 روپے 50 پیسےکا ہوگیا تھا جو مرکزی بینک کے مطابق گزشتہ روز 291 روپے 51 پیسے پر بند ہوا تھا۔
الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو خرم شہزاد نے بتایا کہ بتدریج درآمدات کھلنے اور لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کے ریٹائر ہونے کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا ہے۔
خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 3 روپے 2 پیسے کمی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں ڈالر مہنگا ہو کر 291 روپے 51 پیسے کا ہوگیا تھا۔
کرنسی ڈیلر ظفر پراچا نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ کہا کہ روپے کی قدر میں کمی متوقع تھی، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے تحت اوپن مارکیٹ اور انٹربینک مارکیٹ میں فرق 1.5 فیصد ہونا چاہیے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ روپیہ ابھی دباؤ میں رہے گا، حکومت کی پالیسیاں ایک دوسرے سے متصادم ہیں، ہمیں اسٹرکچرل اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، مالی اعتبار سے ہم بہتر پوزیشن میں ہیں لیکن ہماری پالیسیاں ناقص ہیں۔
اسی طرح نگران حکومت نے گزشتہ رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کردیا، پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت بالترتیب 17 روپے 50 پیسے اور 20 روپے بڑھائی گئی۔
وفاقی وزارت خزانہ نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے عہدے کا حلف اٹھانے کے ایک روز بعد ہی رات گئے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
یاد رہے کہ رواں برس جون کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت حال ہی میں سبکدوش ہونے والی مخلوط حکومت نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں 1.5 فیصد تک کے معمولی فرق کے ساتھ کرنسی کو ایک ہی ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔