صدر عارف علوی نے ایک درجن سے زائد بل دستخط کیے بغیر واپس بھجوا دیے
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک درجن سے زائد بل پارلیمنٹ میں نظرِثانی کے لیے واپس بھجوا دیے جوکہ اب غیر معینہ مدت تک زیرالتوا رہیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واپس بھجوائے گئے بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل منظور ہو چکے تھے تاہم اب ان کا فیصلہ عام انتخابات کے بعد ہوگا جب نئی قومی اسمبلی تشکیل ہو گی۔
ان بلوں میں ضابطہ فوجداری کا ترمیمی بل بھی شامل ہے جوکہ پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ، صحابہ کرام اور دیگر مذہبی شخصیات کی توہین کرنے والوں کے لیے سزا میں اضافے کے حوالے سے ہے۔
واپس بھجوائے گئے دیگر بلوں میں پریس، اخبارات، نیوز ایجنسیز اور کتب کی رجسٹریشن ترمیمی بل شامل ہے جوکہ لفظ ’وفاقی حکومت‘ کو ’وزیراعظم‘ سے تبدیل کرنے کے حوالے سے ہے۔
اس میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کا بل بھی شامل ہے جوکہ صحافیوں کے تحفظ کا معاملہ وزارت انسانی حقوق سے وزارت اطلاعات کو منتقل کرنے کے حوالے سے ہے، علاوہ ازیں نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ (ترمیمی) بل بھی اس میں شامل ہے جوکہ اس کمیشن کی ذمہ داریوں کی ازسر نو وضاحت اور کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اس کے انتظامی ڈھانچے میں کچھ ترامیم کے حوالے سے ہے۔
ایک اور بل جو واپس بھجوایا گیا ہے وہ امپورٹس اینڈ ایکسپورٹ (کنٹرول) (ترمیمی) بل 2023 ہے، جوکہ اس شعبے میں چند مشکل معاملات کو حل کرنے کے حوالے سے ہے، ان معاملات کی نشاندہی تاجر برادری اور دیگر حلقوں کی جانب سے درآمد/برآمد سے متعلق پابندیوں میں جُز وقتی نرمی کے لیے کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کا بل بھی صدر عارف علوی نے واپس بھجوا دیا، واپس بھجوائے گئے دیگر بلوں میں پبلک سیکٹر کمیشن ترمیمی بل، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز بل، ہورائزن یونیورسٹی بل، فیڈرل اردو یونیورسٹی ترمیمی بل، این ایف سی انسٹی ٹیوٹ، ملتان ترمیمی بل اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ٹیکنالوجی بل شامل ہیں۔