• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm

تحریک انصاف کے رہنما حسان خان نیازی ایبٹ آباد سے ’گرفتار‘

شائع August 14, 2023
فرخ حبیب نے دعویٰ کیا تھا کہ بیرسٹر حسان نیازی کو ایبٹ آباد سے گرفتار کرلیا گیا ہے —فوٹو: آئی ایس ایف / ٹوئٹر
فرخ حبیب نے دعویٰ کیا تھا کہ بیرسٹر حسان نیازی کو ایبٹ آباد سے گرفتار کرلیا گیا ہے —فوٹو: آئی ایس ایف / ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور چیئرمین پی ٹی آئی کے بھانجے حسان خان نیازی کو ایبٹ آباد سے گرفتار کر لیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں حسان خان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی نے دعویٰ کیا کہ میرے بیٹے کو ایبٹ آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے، مجھے امید ہے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے اور قانون سے تجاوز نہیں کیا جائے گا۔

قبل ازیں رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرسٹر حسان نیازی کو ایبٹ آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حسان نیازی کو قانون کے مطابق عدالت پیش کیا جائے تاکہ یہ اپنا قانونی حق دفاع استعمال کر سکیں اور خاندان کو ان کے متعلق رسائی فراہم کی جائے۔

واضح رہے کہ 20 جون کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کو پیش آئے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، حسان خان نیازی اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ مقدمے میں نامزد افراد اپنی گرفتاری کے خوف سے جان بوجھ کر چھپے ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی میں ملوث 1900 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

اس سے قبل 20 مارچ کو پی ٹی آئی رہنما حسان خان نیازی کو گرفتار کیا گیا تھا، اُن کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور اسلحہ دکھانے کے خلاف مقدمہ درج تھا۔

بعد ازاں 21 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پولیس کی درخواست پر حسان خان نیازی کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024