• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

راولپنڈی: اڈیالہ جیل سے رہا ہوتے ہی پرویز الہٰی پھر گرفتار

نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو مبینہ گھپلوں کے الزام میں اڈیالیہ جیل سے گرفتار کیا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو مبینہ گھپلوں کے الزام میں اڈیالیہ جیل سے گرفتار کیا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

راولپنڈی کی مقامی عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔

نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل سے رہا ہوتے ہی آمدن سے زائد اثاثوں اور سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ گھپلوں کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرلیا۔

نیب لاہور کی ٹیم اڈیالہ جیل سے پرویز الہٰی کو لے کر سیشن کورٹ راولپنڈی پہنچی، چوہدری پرویز الہٰی کو ڈیوٹی جج خالد حیات کے سامنے پیش کیا گیا، نیب ٹیم نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی بزرگ ہیں، سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتے، جس پر گاڑی میں ہی ان کی حاضری لے لی گئی، نیب راولپنڈی کی پراسیکویشن ٹیم نے راہداری ریمانڈ سے متعلق دلائل دیے۔

نیب ٹیم نے پرویز الہٰی کے 2 روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ راولپنڈی سے لاہور تو چند گھنٹوں کا سفر ہے پھر 2 دن کا ریمانڈ کیوں چاہیے، آپ نے جو تفتیش کرنی ہے وہ متعلقہ عدالت سے جسمانی ریمانڈ لے کر کر سکتے ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ میں نے صرف راہداری ریمانڈ دینا ہے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد چوہدری پرویز الہٰی کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں کل متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ پرویز الہٰی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، پرویز الہٰی کو نیب نے اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا ہے ، پرویز الہٰی کو آج لاہور منتقل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری سیاسی ہے، پرویز الہٰی کی گرفتاری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، پرویز الہٰی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

قبل ازیں اڈیالہ جیل حکام نے کہا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، انہیں حراست میں رکھنے کے آرڈرز کی میعاد پوری ہونے پر رہا کیا گیا۔

یاد رہے کہ لاہور کیپیٹل سٹی پولیس کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کی 30 روزہ نظر بندی کے احکامات جاری کیے تھے۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری اور مقدمات

پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے ان متعدد رہنماؤں اور کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

انہیں پہلی بار یکم جون کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ان کی لاہور رہائش گاہ کے باہر سے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

اگلے ہی روز لاہور کی ایک عدالت نے انہیں مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا لیکن اے سی ای نے انہیں گوجرانوالہ کے علاقے میں درج اسی طرح کے ایک مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا۔

اس کے بعد گوجرانوالہ کی ایک عدالت نے انہیں 3 جون کو فنڈز کے غبن سے متعلق بدعنوانی کے دو مقدمات میں بری کر دیا تھا۔

مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے باوجود اینٹی کرپشن اسٹیبلمشنٹ نے پھر پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں ’غیر قانونی بھرتیوں‘ کے الزام میں دوبارہ گرفتار کر لیا۔

9 جون کو ایک خصوصی انسداد بدعنوانی عدالت نے اے سی ای کو غیر قانونی تعیناتیوں کے کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کا ’آخری موقع‘ دیا تھا۔

اسی روز قومی احتساب بیورو حرکت میں آیا اور گجرات اور منڈی بہاالدین میں ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر غبن میں ملوث ہونے پر صدر پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کردی گئی۔

12 جون کو سیشن عدالت نے غبن کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے پرویز الہٰی کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے مذکورہ حکم کو معطل کردیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں دوبارہ جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا۔

20 جون کو پرویز الہٰی نے بالآخر لاہور کی انسداد بدعنوانی عدالت سے ریلیف حاصل کر لیا لیکن جیل سے رہا نہ ہو سکےکیونکہ ان کی رہائی کے احکامات جیل انتظامیہ کو نہیں پہنچائے گئے تھے۔

اسی روز ایف آئی اے نے ان پر، ان کے بیٹے مونس الہٰی اور تین دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا۔

جس کے اگلے روز ایف آئی اے نے انہیں جیل سے حراست میں لے لیا اور منی لانڈرنگ کیس میں انہیں روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

24 جون کو لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے سابق وزیراعلیٰ کی منی لانڈرنگ کیس ضمانت منظورکی تھی۔

تاہم 26 جون کو لاہور کی ایک ضلعی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں انہیں دوبارہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس کے فوراً بعد ایف آئی اے نے انہیں کیمپ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔

پھر 4 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پرویز الہٰی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست کو ان کے گھر پر چھاپہ مارنے والی پولیس ٹیم پر حملہ کرنے کے کیس میں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

تقریباً ایک ہفتے بعد لاہور ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کے آئی جی میاں فاروق کو ہدایت کی کہ وہ جیل میں فراہم کی جانے والی بنیادی سہولیات کے فقدان سے متعلق پی ٹی آئی صدر کی شکایات کا ازالہ کریں۔

12 جولائی کو لاہور کی سیشن عدالت نے غیر وضاحتی بینکنگ ٹرانزیکشنز کے کیس میں پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ سے انکار کے خلاف ایف آئی اے کی درخواست خارج کردی۔

اس کے دو روز بعد لاہور ہائی کورٹ نے پولیس اور اے سی ای کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کو کسی بھی نامعلوم کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

بعد ازاں 15 جولائی کو بینکنگ جرائم کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کی کیمپ جیل سے رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔

تاہم انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا اور پولیس نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف غالب مارکیٹ تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024