امید ہے نگران وزیراعظم آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے، شہباز شریف
وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے انوارالحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بننے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ وہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔
دفتر وزیر اعظم کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان سے نگران وزیر اعظم کا انتخاب خوش آئند ہے، آئینی طریقہ کار پر چلتے ہوئے ایک اچھے نام پر اتفاق ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں سابق اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مشاورت میں مدد کی، انوارالحق کاکڑ ایک پڑھے لکھے اور محب وطن شخص ہیں، تمام جماعتوں کی طرف سے ان کے نام پر اعتماد ہمارے درست انتخاب کی علامت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ امید ہے کہ انوارالحق کاکڑ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے، 16 ماہ میں ہم نے دن رات محنت کرکے ملک کو جس معاشی استحکام سے ہم کنار کیا ہے، امید ہے اس کا تسلسل جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی، تعمیر اور معاشی بہتری کا تسلسل یقینی بنانا پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے ضروری ہے، دعا گو ہوں کہ نگران وزیراعظم اور ان کی کابینہ عوام اور آئین کی توقعات پر پورا اتریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے کہا تھا کہ عام انتخابات 90 دن کی آئینی مدت کے تین ماہ بعد آئندہ سال فروری میں ہوں گے۔
راجا ریاض کا یہ بیان بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کو ملک کا عبوری وزیر اعظم نامزد کرنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا تھا، قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نے دو دن تک مشاورت کے بعد نگران وزیر اعظم کے نام کا اعلان کیا۔
صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی کی مدت کے خاتمے سے تین دن قبل 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کے بعد آئین کے تحت آئندہ 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے۔
تاہم 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے بعد انتخابات میں تاخیر تقریباً یقینی ہے کیونکہ نئی حلقہ بندیوں میں دو سے تین ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اس کے بعد ہی الیکشن کی تیاریوں کا آغاز ہو گا۔
نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے کہا تھا کہ ہمیشہ سے شکایات آتی رہی ہیں کہ بلوچستان کو اس کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، اسی وجہ سے نگران وزیراعظم کا انتخاب بلوچستان سے کیا گیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں تحلیل ہونے والی وفاقی کابینہ کے وزرا نے بھی کہا تھا کہ اگلے عام انتخابات میں تاخیر کا امکان ہے۔