• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

امریکا: ہوائی کے جنگلات میں صدی کی خوفناک ترین آگ، ہلاکتوں کی تعداد 89 ہوگئی

شائع August 13, 2023
تیزی سے پھیلنے والی آگ نے تاریخی ریزورٹ کو ٹاؤن ملیا میٹ کر دیا، عمارتوں کو تباہ کر دیا اور کاروں کو  پگھلا کر رکھ دیا — فوٹو: رائٹرز
تیزی سے پھیلنے والی آگ نے تاریخی ریزورٹ کو ٹاؤن ملیا میٹ کر دیا، عمارتوں کو تباہ کر دیا اور کاروں کو پگھلا کر رکھ دیا — فوٹو: رائٹرز
تیزی سے پھیلنے والی آگ نے تاریخی ریزورٹ کو ٹاؤن ملیا میٹ کر دیا، عمارتوں کو تباہ کر دیا اور کاروں کو  پگھلا کر رکھ دیا — فوٹو: رائٹرز
تیزی سے پھیلنے والی آگ نے تاریخی ریزورٹ کو ٹاؤن ملیا میٹ کر دیا، عمارتوں کو تباہ کر دیا اور کاروں کو پگھلا کر رکھ دیا — فوٹو: رائٹرز

امریکی ریاست ہوائی کے ماؤئی کے جنگلات میں لگنے والی صدی کی مہلک ترین آگ کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 89 ہو گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے جب کہ لاہائنا کے کھنڈرات میں ٹیمیں سونگھنے والے کتوں کی مدد سے مسلسل لوگوں کی تلاش کر رہی ہیں۔

نقصانات کا ابتدائی اندازہ لگا لیا گیا ہے جب کہ تیز ی سے پھیلنے والی آگ نے تاریخی ریزورٹ ٹاؤن کو ملیا میٹ کر دیا، عمارتوں کو تباہ کر دیا اور کاروں کو پگھلا کر رکھ دیا۔

فیڈرل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی (ایف ای ایم اے) کے مطابق لاہائنا کی دوبارہ تعمیر پر لاگت کا تخمینہ 5 ارب 50 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔

خوفناک آتشزدگی میں 2 ہزار 200 سے زیادہ انفرا اسٹرکچرز کو نقصان پہنچا یا وہ مکمل تباہ ہوگیا جب کہ 2 ہزار 100 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر موجود ہر چیز خاک ہوگئی۔

ہفتے کی سہ پہر پریس کانفرنس میں ریاستی گورنر نے خبردار کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہے گا جب کہ مزید متاثرین مل رہے ہیں۔

ماوئی کاؤنٹی کے پولیس چیف نے کہا کہ لاشوں کا پتا لگانے کے لیے تربیت یافتہ کتوں نے اب تک صرف تین فیصد حصے کو ہی کور کیا ہے۔

حکام نے ریاست کے ہنگامی صورتحال میں اطلاع دینے کے نظام کی جانچ کرنے کا عزم کیا جب کہ کچھ رہائشیوں نے سوال اٹھایا کہ ان کے گھروں میں آگ لگنے سے پہلے انہیں خبردار کرنے کے لیے مزید کیا اقدامات کیے جا سکتے تھے، آتشزدگی کے باعث کچھ لوگ جان بچانے کے لیے بحرالکاہل میں کودنے پر مجبور ہوگئے۔

قدرتی آفات کے بارے میں خبردار کرنے کے مقصد کے تحت جزیرے کے ارد گرد لگائے گئے سائرن کبھی سنے ہی نہیں گئے اور وسیع پیمانے پر بجلی اور فون سگنل کی بندش نے الرٹ کرنے کی دوسرے ذرائع کو نکام بنادیا۔

ریاستی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ آگ لگنے سے قبل اور اس دوران فیصلہ سازی کا جائزہ لے رہی ہیں جب کہ گورنر نے نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو بتایا کہ انہیں ہنگامی ردعمل کا جائزہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

حکام نے خوفناک اور مہلک آتشزدگی کے پیچھے مختلف عوامل کو بتایا ہے جن میں مواصلاتی نیٹ ورک کی ناکامی، سمندری طوفان سے 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا اور درجنوں میل دور جنگل کی آگ شامل تھی، جس کی وجہ سے اسی وقت رابطہ کرنا تقریباً ناممکن ہوگیا کہ ہنگامی انتظامی ایجنسی کے ساتھ انتباہات اور انخلا کے احکامات جاری کیے جاتے۔

تازہ ترین اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 85 افراد سے تجاوز کر گئی، یہ 1918 کے بعد جنگل کی آگ کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں جب مینیسوٹا اور وسکونسن میں آگ سے 453 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024