ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کا رجحان جاری، 30.8 فیصد ریکارڈ
حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدت مہنگائی میں اضافے کا رجحان جاری ہے، جو 10 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوارن سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 30.82 فیصد تک پہنچ گئی، جس کی بڑی وجہ بجلی کی قیمت بڑھنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حساس قیمت انڈیکس کے ذریعے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0.69 فیصد اضافہ ہوا، اقتصادی ماہرین اور صارفین کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی کی قیمت 1.75 فیصد بڑھی۔
حساس قیمت انڈیکس میں شمار کی گئی 51 اشیا میں سے 29اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 5 مصنوعات کی قیمتوں میں کمی جبکہ 17 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
زیرجائزہ مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں گندم کا آٹا (131.81 فیصد)، سگریٹ (109.57 فیصد)، گیس چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، لپٹن چائے (95.19 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (84.09 فیصد)، پسی مرچ (72.94 فیصد)، چاول ایری 6/9 (72.74 فیصد)، چینی (67.90 فیصد)، مرغی (65.87 فیصد)، گڑ (58.93 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، آلو (57.02 فیصد) اور ٹماٹر (53.66 فیصد) شامل ہیں۔
ہفتہ وار بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ پسی مرچ (3.72 فیصد)، خشک دودھ (3.65 فیصد)، دال ماش (3.13 فیصد)، لہسن (2.39 فیصد)، چینی (2.30 فیصد)، مرغی (2.27 فیصد)، نمک (1.84 فیصد) اور انڈے (1.74 فیصد) کی قیمتوں میں ہوا۔
حساس قیمت انڈیکس میں 8 ہفتے کمی کے بعد اب دوبارہ بڑھنے کا رجحان جاری ہے، اس اضافے کی بڑی وجہ جولائی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہے، مہنگائی بڑھنے کا رجحان جاری رہنے کی توقع ہے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت اب بھی زیادہ ہیں۔
ایس پی آئی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی تاریخی بلند سطح پر پہنچنے کے بعد مئی میں تین ہفتے تک 45 فیصد سے زائد پر رہا۔
کرنسی کی قدر میں کمی، بڑھتی ہوئی پیٹرولیم مصنوعات، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بلوں نے مہنگائی بڑھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
آئی ایم ایف نے حالیہ جائزے میں صارف قیمت انڈیکس (سی پی آئی) رواں مالی سال میں 25.9 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے جب گزشتہ برس 29.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ہفتہ وار بنیادوں پر ان اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ویجیٹیبل گھی ایک کلو گرام (1.59 فیصد)، ایل پی جی (0.79 فیصد)، کوکنگ آئل (0.78 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.48 فیصد) اور ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (0.10 فیصد)۔
حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، سبسڈیز کا خاتمہ، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اور زیادہ ٹیکسز شامل ہیں، جس کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں معاشی نمو سست اور مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔