جنگل میں لگی آگ کا پتہ لگانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے فائر فائٹرز جنگل کی آگ کا جلد از جلد پتہ لگانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی کا استعمال کررہے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا بھر میں ایک ہزار سے زائد کیمرے لگائے گئے ہیں جن میں ایسی مشین لگائی گئی ہے جو فائر فائٹرز کو آگ لگنے سے متعلق آگاہ کرے گی۔
امریکا میں گزشتہ ماہ الرٹ کیلیفورنیا نامی اے آئی پروگرام لانچ کیا گیا تھا، یہ ایسی ٹیکنالوجی ہے جو آگ لگنے کے واقعات سے متعلق فائر فائٹرز کو آگاہ کرتی ہے۔
اس اے آئی ٹیکنالوجی نے کلیولینڈ نیشنل فاریسٹ میں مقامی وقت رات 3 بجے لگنے والی آگ سے متعلق آگاہ کیا۔
جب اس جنگل میں آگ لگی تو رات کا وقت تھا اور چونکہ لوگ سو رہے تھے، اس لیے کسی کو آگ لگنے کی خبر نہ تھی، اس کے علاوہ اندھیرا ہونے کی وجہ سے آگ کا دھواں باآسانی نظر نہیں آتا، اگر آگ پر پروقت قابو نہ پایا جاتا تو یہ خوفناک شکل اختیار کرسکتی تھی۔
تاہم الرٹ کیلیفورنیا نامی اے آئی ٹیکنالوجی نے آگ کا پتہ لگایا اور فائر کیپٹن کو آگاہ کیا، جس کے بعد فائر فائٹرز فوری آگ لگنے کے مقام پر پہنچے، فائر کیپٹن سمیت تقریباً 60 فائر فائٹرز نے آگ بجھانے کے لیے مختلف آلات کا استعمال کیا جن میں 7 فائر ٹرک (انجن)، دو بلڈوزر، 2واٹر ٹینکرز، اور فائر فائٹرز کی مزید دو ٹیمیں شامل تھیں۔
فائر فائٹرز کے فوری ردعمل کی وجہ سے 45 منٹ کے اندر جنگل میں لگی آگ پر کامیابی سے قابو پالیا گیا۔
الرٹ کیلیفورنیا کامی اے آئی ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے انجینئرز نے بنائی ہے۔
انہوں نے کیلیفورنیا کے شہر چیکو میں واقع ڈیجیٹل پاتھ نامی کمپنی کی اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، یہ پلیٹ فارم آگ جیسے واقعات کا پتہ لگانے میں مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یہ ایک ہزار 38 کیمروں کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے جو کیلیفورنیا کی ریاست میں مختلف عوامی تنظیموں اور پاور کمپنیوں کے ذریعے نصب کیے گئے ہیں۔
ان میں سے ہر ایک کیمرہ اپنے اردگرد کا مکمل نظارہ کیپچر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ کیمرے آپریٹرز کے ذریعے کنٹرول کیا جاتے ہیں، کنٹرول سینٹر میں بیٹھا کوئی بھی شخص ان کیمروں کی سمت کو ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔
جب اے آئی لانچ کیا گیا تو کیلیفورنیا میں آگ بجھانے والی ایجنسی نے مثال پیش کی تھی کہ کسی فرد کی جانب سے 911 پر کال کرنے سے قبل کس طرح اے آئی آگ لگنے کے واقعات کو فوری آگاہ کرتا ہے لیکن اب تک اس حوالے سے جامع رپورٹ مرتب نہیں ہوسکی۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے پروفیسر اور الرٹ کیلیفورنیا کے پرنسپل تفتیش کار نیل ڈریسکول نے بتایا کہ جو ڈیٹا یا سیمپل اکھٹا کیا گیا ہے وہ بہت محدود ہے، پروگرام کے نتائج کے بارے میں قابل اعتماد فیصلے یا نتیجہ اخذ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سیمپل درکار ہیں۔
کیلیفورنیا میں آگ بجھانے والی ایجنسی ( کیل فائر )کو امید ہے کہ یہ اے آئی ٹیکنالوجی دیگر امریکی ریاستوں اور دنیا بھر میں بہترین ماڈل بن کر سامنے آئی گی ، جہاں ہوائی، کینیڈا اور بحیرہ روم کے جنگلات میں لگی غیر معمولی آگ صورتحال مزید خراب کررہی ہے۔
انٹیلی جنس ماہر سوزان لیننگر کہتے ہیں کہ الرٹ کیلیفورنیا نامی اے آئی پروگرام میں تیار کردہ ٹیکنالوجی پوری دنیا کے کسی بھی مقام کے لیے مفید ثابت ہوگی۔ خاص طور پر موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھنے ہوئے یہ ٹیکنالوجی بہت اہم ہے جہاں جنگلات میں آگ لگنے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
اے آئی سسٹم کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں سوزان لیننگر کا کردار ہے، انہوں نے کیمرہ نیٹ ورک کے ذریعے کی گئی ریکارڈ شدہ ویڈیوز میں کام کیاہے۔
اے آئی سسٹم اپنے پروگرامنگ کی بنیاد پر ان ویڈیوز میں آگ لگنے کے واقعات کی نشاندہی کرتا ہے، سوزان لیننگر کا کام ان ویڈیوز کو دیکھنا اور یہ طے کرنا ہے کہ آیا اے آئی آگ لگنے کے واقعات کی صحیح نشاندہی کررہا ہے یا نہیں۔
مختلف عوامل کی وجہ سے مذکورہ ٹیکنالوجی آگ لگنے کے واقعات کی غلط شناخت کرسکتی ہے، ان عوامل میں کالے بادل، دھول یا ٹرک سے نکلنے والا دھواں بھی شامل ہے لیکن ماہرین کی مشترکہ کوشش کی وجہ سے اس اے آئی سسٹم میں مزید بہتری آئی ہے۔
کیمرے نیٹ ورک کے علاوہ پلیٹ فارم اضافی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے. ان میں فضائی مناظر اور زمین کی پیمائش شامل ہے، اس سروے کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ کس علاقے میں کتنے پودے موجود ہیں جہاں ممکنہ طور پر آگ لگ سکتی ہے، یہ معلومات آگ کے پھیلنے کے خطرے کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔
ہوائی جہازوں اور ڈرونز تصاویر کے ذریعے انسانی آنکھ سے نہ دیکھنے والی انفرا ریڈ اور دیگر wavelength کا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مدد کریں گی۔