• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور: جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت 7 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج

شائع August 11, 2023
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت پنجاب کی جیل میں قید ہیں، اس لیے عدالت انہیں جیل سے طلب کرے—فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت پنجاب کی جیل میں قید ہیں، اس لیے عدالت انہیں جیل سے طلب کرے—فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی انسداد دہشت گری کی عدالت نے عدم پیشی پر جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت 7 مقدمات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی۔

لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی سمیت دیگر واقعات میں ضمانتوں کی درخواست پر سماعت جج اعجاز بٹر نے کی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدم پیشی پر چیئرمین تحریک انصاف کی درخواستِ ضمانت خارج نہیں ہوسکتی۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں اس لیے درخواست گزار کی عدم حاضری پر تکنیکی بنیادوں پر ضمانت خارج نہیں ہوسکتی، لہٰذا عدالت تیاری کے لیے مزید وقت دے۔

لیکن جج اعجاز بٹر نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آج ہی دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید کہا کہ عمران خان اس وقت پنجاب کی جیل میں قید ہیں، اس لیے عدالت انہیں جیل سے طلب کرے۔

جس پر جج اعجاز بٹر نے کہا کہ عدالت کے پاس ملزمان کو طلب کرنے کا اختیار موجود ہے لیکن چیئرمین تحریک انصاف سزا یافتہ ہیں، میں کوئی نیا قانون نہیں بنا سکتا، دیکھنا یہ ہے کہ سزا یافتہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ہوسکتی ہے یا نہیں۔

اس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں اور وہ اب بھی عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔

جس پر جج نے کہا کہ جب وہ آزاد تھے تب تو وہ عدالت نہیں آتے تھے جس پر جواباً درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں پیش ہوتے ہیں اور انہوں نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بہت کم کی ہے۔

دورانِ سماعت استغاثہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت پیشی کی استدعا کی مخالفت کردی۔

وکیل فرہاد علی شاہ نے کہا کہ عبوری ضمانت کے لیے عدالت کی کارروائی ملتوی کرنا بلاجواز ہے، عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت مسترد کردے۔

عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف سے حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعد ازاں، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت دیگر سات مقدمات میں عبوری ضمانت خارج کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیشی پر چیئرمین تحریک انصاف کی ضمانتیں خارج کیں اور حاضری معافی کی درخواستیں بھی مسترد کردیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کے القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیسز میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں خارج کر دی گئی تھیں، جس کے بعد ان کی جلد رہائی کے امکانات معدوم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

پس منظر

خیال رہے کہ 10 مئی کو لاہور پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، مراد سعید، علی امین گنڈا پور اور دیگر اعلیٰ قیادت کے خلاف لاہور کینٹ میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) پر حملہ کرنے، 15 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا قیمتی سامان لوٹنے اور اسے آگ لگانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور 20 دیگر گھناؤنے جرائم کے تحت سرور روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا۔

شکایت کنندہ ڈی ایس پی اشفاق رانا نے ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، کئی دیگر سینئر رہنماؤں اور 1500 کارکنوں کو نامزد کیا ہے۔

7 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گری عدالت نے 9 مئی کو ملک بھر میں پُرتشدد مظاہروں سے متعلق 5 مقدمات میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے عبوری ضمانتوں میں 21 جولائی تک توسیع کر دی تھی۔

یہ مقدمات جناح ہاؤس حملہ، عسکری ٹاور، شادمان ٹاؤن تھانے پر حملے، ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر میں توڑ پھوڑ اور توشہ خانہ میں عمران کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاج کے دوران کنٹینر کو نذرِ آتش کرنے سے متعلق ہیں۔

بعد ازاں 21 جولائی کو ہونی والی سماعت میں انسداد دہشت گری عدالت نے عمران خان کی ضمانت میں 8 اگست تک توسیع کردی تھی جبکہ استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ پولیس نے دوران تفتیش سابق وزیراعظم کو قصوروار پایا ہے جس پر عدالت نے دونوں فریقین کو اگلی سماعت پر دلائل پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024