• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

نواز شریف اگلے ماہ وطن واپس آ کر قانون کا سامنا کریں گے، شہباز شریف

شائع August 11, 2023
شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آ کر مسلم لیگ(ن) کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے— فوٹو: اسکرین شاٹ
شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آ کر مسلم لیگ(ن) کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے— فوٹو: اسکرین شاٹ

حال ہی میں تحلیل ہونے والی اسمبلی کے قائد ایوان اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف اگلے ماہ پاکستان واپس آئیں گے اور پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نگران حکومت کی جانب سے باگ ڈور سنبھالنے کے بعد میں لندن جانے کا ارادہ رکھتا ہوں جہاں میں نواز شریف کے ساتھ وطن واپسی کے پروگرام کو حتمی شکل دوں گا، اگر اللہ نے چاہا تو وہ اگلے ماہ پاکستان واپس آجائیں گے۔

نواز شریف کو کرپشن کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد علاج کے لیے نومبر 2019 میں بیرون ملک روانہ ہوئے تھے، اس کے بعد سے وہ وطن واپس نہیں آئے اور انہیں پاکستان میں متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔

جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا نگران حکومت نواز شریف کی وطن واپسی پر مسائل پیدا نہیں کرے گی تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ نواز شریف قانون کا سامنا کریں گے، نہ وہ توپ پہنیں گے، نہ کوئی بالٹی پہنیں گے، نہ کوئی جادو ٹونا اور نہ ہی کوئی پھونکیں وغیرہ کریں گے، وہ آ کر قانون کا سامنا کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انشااللہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے اور اگر مسلم لیگ (ن) انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی تو وہ چوتھی بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔

اگلے ماہ نواز شریف کی متوقع واپسی ایک ایسے موقع پر ہو گی جب چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال ریٹائرمنٹ قریب ہو گی جہاں مسلم لیگ (ن) کے اکثر رہنما موجودہ چیف جسٹس کو اپنے قائد کی واپسی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے رہے ہیں۔

دریں اثنا، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے جون میں الیکشنز(ترمیمی) ایکٹ 2023 کی منظوری دی تھی جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو یکطرفہ طور پر انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے اور کسی قانون سازوں کی نااہلی کی مدت پانچ سال تک محدود کردی گئی ہے، ناقدین نے اس ترمیم کو نواز شریف کی وطن واپسی کی راہ ہموار کرنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے اس بل کو ایک خاص شخص کے لیے کی گئی مخصوص قانون سازی قرار دیا جس سے ممکنہ طور پر نواز شریف اور نو تشکیل شدہ استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر خان ترین کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے، دونوں کو پانچ سال قبل سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

رواں سال جون میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 1986 میں میڈیا ہاؤس کے مالک کو پلاٹوں کی مبینہ غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق ریفرنس میں بھی بری کر دیا تھا۔

یہ ان متعدد کیسز میں سے ایک تھا جس میں سے مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے کے بعد شریف خاندان کے ارکان کو کلیئر کر دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024