• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

قرآن پاک کی بے حرمتی، لبنان میں سویڈش سفارتخانے پر دیسی ساختہ بم سے حملہ

شائع August 10, 2023
ممکنہ حملوں کے خطرے کے پیش نظر لبنانی سیکیورٹی فورسز نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا تھا— فوٹو: اے ایف پی
ممکنہ حملوں کے خطرے کے پیش نظر لبنانی سیکیورٹی فورسز نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا تھا— فوٹو: اے ایف پی

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے مسلسل واقعات کے خلاف مسلم ممالک میں غم و غصہ برقرار ہے اور لبنان میں ایک شخص نے سویڈش سفارتخانے پر دیسی ساختہ بم سے حملہ کیا جس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہ ہوا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سویڈش وزیر خزانہ اور ایک سفارتی ذرائع نے بدھ کی شام بیروت میں سفارتخانے پر حملے کی تصدیق کی۔

سفارتخانے کے ایک سفارتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سفارتخانے کے داخلی دروازے پر بدھ کی شام دیسی ساختہ بم پھینکا گیا جو پھٹ نہ سکا اور حملہ آور بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں تواتر کے ساتھ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں جہاں آزادی اظہار کی آڑ میں عوامی مقامات پر قرآن پاک کے مقدس اوراق نذر آتش کیے جاتے ہیں۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف لبنان بھر کی مساجد میں بھرپور مظاہرے اور احتجاج کیا گیا جبکہ ایران کی حامی حزب اللہ کے سربراہ نے ملک سے سویڈش سفیر کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا۔

بیروت میں سویڈش سفارتخانے پر ممکنہ حملے کے خطرے کے پیش نظر لبنانی سیکیورٹی فورسز نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا تھا۔

سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ بدھ کے حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا اور عملہ محفوظ رہا۔

انہوں نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اس واقعے کی فی الحال تحقیقات کی جا رہی ہیں، لبنانی حکام کی ویانا کنونشن کے تحت سفارتی مشنز کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔

پچھلے مہینے کے آخر میں، دو عراقی باشندوں نے اسٹاک ہوم میں سویڈش پارلیمنٹ کے باہر قرآن پاک کے ایک نسخے کو آگ لگا دی تھی جس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔

سلوان مومیکا اور سلوان نجم نے مقدس کتاب کی بے حرمتی کرتے ہوئے اس کے صفحات نذر آتش کر دیے تھے جہاں اس سے قبل جون میں بھی اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر ایک احتجاج میں انہوں نے ایسا ہی کیا تھا۔

دونوں نے 20 جولائی کو سویڈش دارالحکومت میں عراق کے سفارت خانے کے باہر بھی ایسا ہی احتجاج کیا تھا۔

ان واقعات پر پوری مسلم دنیا میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور پاکستان سمیت متعدد ممالک نے بین الاقوامی فورمز پر ان کارروائیوں کی مذمت کی تھی۔

جولائی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مذہبی منافرت سے متعلق ایک قرارداد کی منظوری دی تھی جسے پاکستان نے 57 ملکی تنظیم اسلامی تعاون کی جانب سے متعارف کرایا تھا، قرارداد میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سے مذہبی منافرت پر ایک رپورٹ کی اشاعت اور ریاستوں سے اپنے قوانین پر نظرثانی اور ایسے فرقوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا جو مذہبی منافرت کا سبب بنتے ہوئے قانونی کارروائی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

اسی ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اتفاق رائے سے مراکش کی قرارداد منظور کی تھی جس کی پاکستان نے بھرپور حمیات کی تھی، اس قرارداد میں میں نفرت انگیز تقاریر کے انسداد اور عبادت گاہوں، مذہبی علامات اور مقدس کتابوں پر حملوں کی سختی سے مذمت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مراکش نے انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے لیے بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے اور رواداری کو فروغ دینے’ کے عنوان سے قرارداد پیش کی تھی جسے 193 رکنی جنرل اسمبلی نے منظور کر لیا تھا۔

قرارداد میں کہا گیا تھا کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کی تمام کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی علامات، مقدس کتب، گھروں، کاروباروں، جائیدادوں، اسکولوں، ثقافتی مراکز یا مقامات کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائیاں اور عبادت کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات، مقامات مقدسہ، مزارات اور ان پر ہونے والے حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں جن کی سختی سے مذمت کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024