• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ایران گیس منصوبے سے متعلق ’پرانے‘ نوٹس نے کنفیوژن پیدا کی، مصدق ملک

شائع August 10, 2023
قومی اسمبلی میں دیے گئے بیان کے مطابق ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث پائپ لائن تعطل کا شکار ہوئی — فائل فوٹو: اے پی پی
قومی اسمبلی میں دیے گئے بیان کے مطابق ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث پائپ لائن تعطل کا شکار ہوئی — فائل فوٹو: اے پی پی

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اپنی وزارت کے آخری روز ایران ۔پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں پارلیمنٹ میں ان کے حوالے سے دیے گئے پالیسی بیان پر اپنی وزارت کی بیوروکریسی کو غیر ملکی میڈیا میں قومی اہمیت کے ’حساس جغرافیائی سیاسی معاملے‘ اور تہران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے الجھن پیدا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں تحریری طور پر دیا گیا بیان دیکھا تک نہیں اور اسے ان کی جانب سے پڑھے گئے بیان کے طور پر دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر غلط معلومات ہیں کہ ہم نے ایران کو فورس میجر کا کوئی نیا نوٹس دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ نوٹس تقریباً 8-10 سال قبل دیا گیا تھا اور یہ بیان پروجیکٹ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے تناظر میں جاری کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے نوٹس کو قبول نہیں کیا اور مثبت دوطرفہ بات چیت کے ذریعے پاکستان کو پانچ، پانچ سال کی 2 مدتوں کی مہلت دی گئی، منصوبے کی تکمیل کی آخری تاریخ میں توسیع سے متعلق دوسری مدت اس وقت چل رہی ہے۔

سبکدوش ہونے والے وزیر مملکت نے کہا کہ انہوں نے پوزیشن واضح کرنے کا انتخاب کیا کیونکہ پاکستان، پائپ لائن کی تعمیر کے لیے تخلیقی حل تلاش کرنے میں ایران کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے جب کہ ملک کو گیس کی اشد ضرورت ہے اور وہ اس منصوبے کو جلد از جلد شفاف طریقے سے قابل عمل قیمت پر مکمل کرنا چاہتا ہے لیکن ایک چیز جس سے بچنا چاہتے ہیں وہ عالمی پابندیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام عناصر، حکومتوں اور ایجنسیوں کے ساتھ مصروف عمل ہیں جو پابندیاں عائد کرتے ہیں، ہم برادر پڑوسی ملک کے ساتھ مضبوط دوستانہ تعلقات اور پائپ لائن کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کا پارلیمنٹیرینز کے سوالات کے جوابات پر کارروائی کا اپنا طریقہ ہے، انہیں وقت اور تاریخ بتانی چاہیے تھی جس کی عدم موجودگی میں یہ تاثر ابھرا کہ پاکستان نے حال ہی میں ایران کو منصوبہ روکنے کے لیے خط لکھا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرتے ہوئے دیگر ممالک کو پابندیوں کی دھمکیوں کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑا، مصدق ملک نے کہا کہ کچھ ممالک جیسے آذربائیجان، ترکیہ اور عراق کو پابندیوں کے خلاف چھوٹ ہے کیونکہ وہ ممالک پہلے سے ایران کے ساتھ تیل کی تجارت کرتے تھے لیکن پاکستان کے ساتھ یہ معاملہ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں دیے گئے بیان کے مطابق ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث پائپ لائن تعطل کا شکار ہوئی۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پاکستان نے ایران کو اربوں ڈالر کے ایران-پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق معاہدے کے تحت طے شدہ ذمہ داری کو معطل کرنے کے لیے ’فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ‘ نوٹس جاری کیا ہے جس میں پاکستان کے قابو سے باہر بیرونی عوامل کا حوالہ دیا گیا ہے۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب کے مطابق پاکستان نے گیس سیلز اینڈ پرچیز اگریمنٹ (جی ایس پی اے) کے تحت ایران کو ایک فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ نوٹس جاری کیا ہے، جس کے نتیجے میں جی ایس پی اے کے تحت پاکستان کی ذمہ داریاں معطل ہوجاتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024