قومی اسمبلی کی تحلیل کیلئے وزیراعظم آج صدر کو سمری ارسال کریں گے
وزیر اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری آج صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کریں گے۔
6 اگست کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اسمبلیاں اپنی مقررہ مدت سے 3 روز قبل 9 اگست کو (آج) تحلیل کر دی جائیں گی، جس کے بعد انتخابات 90 روز کے اندر کرائے جائیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے پر میں بدھ کو (آج) قومی اسمبلی کی تحلیل کے لیے صدر پاکستان کو سمری بھیج دوں گا۔
میڈیا تنظیموں کے ساتھ ایک علیحدہ ملاقات میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات کے حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کا اختیار چیف الیکشن کمشنر کو دیا گیا ہے، تاہم تمام جماعتیں متفق ہیں کہ انتخابات جلد سے جلد کرائے جائیں۔
’ریڈیو پاکستان‘ کے مطابق آج وزیراعظم وفاقی کابینہ کے آخری اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں، جو اس وقت اسلام آباد میں جاری ہے۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم کابینہ کے اراکین کو نگران حکومت کی تشکیل پر اعتماد میں لیں گے جس میں تمام اتحادی جماعتوں کی نمائندگی کا امکان ہے۔
نگران سیٹ اپ
توقع ہے کہ وزیراعظم اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض سے ملاقات کریں گے جس میں عبوری وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد بھی 3 روز تک اس معاملے پر مشاورت کر سکتے ہیں، اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا۔
گزشتہ روز ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ابھی کوئی نام فائنل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میری اپنی جماعت کے ساتھ ساتھ اتحادیوں سے اس بارے میں مشاورت چل رہی ہے جو ایک دو روز میں مکمل ہو جائے گی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا نگران وزیراعظم مسلم لیگ (ن) سے بھی ہو سکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ نگران وزیراعظم کو کسی بھی قسم کے سیاسی اثرورسوخ سے پاک ہونا چاہیے اور امید ہے کہ اتحادی جماعتیں مل کر ایک ایسا فیصلہ کریں گی جو عمومی طور پر لوگوں کے لیے قابل قبول ہو۔
اپوزیشن نے 3 نام فائنل کرلیے
دریں اثنا اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وزیراعظم سے ان کی ملاقات آج (بدھ) کو ہوگی جس میں معاملات طے کیے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ’صحیح وقت‘ پر مشاورت ہو گی۔
اپوزیشن لیڈر کے مطابق انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کا عمل مکمل کر لیا ہے اور عبوری وزیر اعظم کے لیے 3 نام فائنل کرلیے ہیں۔
بعد ازاں راجا ریاض نے ’آج نیوز ’ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپوزیشن کے اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کیں جس کے بعد نگران وزیر اعظم کے لیے ناموں کو حتمی شکل دی گئی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان میں کوئی سیاستدان شامل نہیں ہے لیکن ایک ماہر معاشیات کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے، اگر حکومت تجویز کرے تو ہم نگران وزیر اعظم کے لیے کسی سیاستدان کے نام پر بھی غور کر سکتے ہیں۔
کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ راجا ریاض ایک ’فرینڈلی اپوزیشن لیڈر‘ ہیں اس لیے وہ نگران وزیر اعظم کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کے منتخب کردہ نام کی مخالفت نہیں کریں گے۔
انتخابات میں ممکنہ تاخیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا ریاض نے کہا کہ اصولاً انتخابات 3 ماہ کے اندر کرائے جانے چاہئیں لیکن تازہ مردم شماری کی منظوری نے معاملات کو پیچیدہ بنا دیا ہے، میرے خیال میں انتخابات میں 6 ماہ کی تاخیر ہو گی۔
واضح رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ 2023 کی مردم شماری نوٹیفائی ہونے کے بعد حلقہ بندیوں کی وجہ سے عام انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے، انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ انتخابات آئندہ برس مارچ تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔